1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. زاہد اکرام/
  4. ناا ہل (این اے ) حلقہ120 اورسیاسی سرگرمیاں

ناا ہل (این اے ) حلقہ120 اورسیاسی سرگرمیاں

(چلی پوون، سیاسی دھاندلی کی)

زاہداکرام

حلقہ این اے 120 سے منتخب ہو ئے نااہل سابق وزیر اعظم کی سیٹ پر ۱۷ ستمبرکو الیکشن ہونے جارہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کوئی محاذ فتح ہونے کی تیاریاں ہوں، دنگل کا سما ہے، کڑورں روپے کا ضیاع، دنگل بھی2 عورتوں میں ایک نااہل سابق وزیراعظم کی اہلیہ، پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں اور دوسری لندن سے کوالیفائیڈ ایم بی بی ایس ڈاکٹر، اہلی اور نااہلی کا مقابلہ، ووٹ اور نوٹ کا مقابلہ، ایک طرف خدائی خدمتگار جس نے میڈیکل کے شعبہ گائنی میں تعلیم مکمل کرکے اپنے لوگوں کی خدمت کا بیڑا اٹھایا، ہوسکتا ہے حلقہ کے بے شمار بچے جواب ووٹ کے قابل ہوچکے ہوں ان ہی کے ہاتھوں اس دنیا میں آئے ہوں، جبکہ دوسری طرف خاتون جو کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان کی خاتوں اول تھی جو اپنے شوہر کے ساتھ پاکستان کی دولت پر عیاشیاں کرتی رہیں ہیں، جنہوں نے اپنے شوہر کو لوٹ مار سے منع نہیں کیا بلکہ خود بھی شامل یلغار رہیں، انکی خدمات بھی کافی ہونگی، انہوں نے بھی کئی نوجوانوں کو روزگار دلایا ہوگا، بے شمار لوگوں کو سرکاری خزانے سے فائدہ پہنچایا ہوگا، ان میں سے کئی ایسے بھی ہونگے کہ ایک بھائی کو پولیس میں نوکری ملی تو دوسرے کو ایف آئی اے یا کسٹم میں، ظاہر ہے بہت ساری دوسری عنایات بھی، باپ کوبھی جس کے کہنے پرگلی پکی ہوئی ہوگی یا گٹر اور سیوریج ڈالا گیا ہوگا، یا دوسری مراعات سے نوازا گیا ہوگا، کیونکہ لوگوں کا یہی معیار ہے۔

مرکز اور پنجاب میں خاص کر قائم ’ن‘ کی حکومت حلقہ میں ترقیاتی کاموں کی اجراء اور تکمیلی نوازاشات کی بارش کررہی ہے، وہ کام جو پچھلے 4 سالوں سے بند پڑے تھے راتوں رات مکمل ہورہے ہیں، چکمے دیئے جارہے ہیں، سبز اور سنہرے باغات دکھائے جارہے ہیں، پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حلقہ120 میں صوبائی حکومتی مداخلت رکوانے میں ناکام ہوچکی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ افراد اور گروہوں کے ذاتی مفادات قومی مفادات پر غالب آتے ہیں لوگ عقل سے کام لیتے ہیں، یا پھر سے بریانی کی پلیٹ، قیمے والے نان اور حلوں کے تھال کام آتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 24000 نئے ووٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے حلقہ میں ووٹوں کی کل تعداد 321786 ہوگئی ہے، علاقہ کے کئی ہزار ووٹ (مخالف جماعتوں کے) ایک منظم طریقے سے دوسرے علاقوں میں شفٹ کئے جا چکے ہیں، دھاندلی کے ہزار طریقے ہیں، جو طریقہ حلقہ 122 میں اختیار کیا گیا ہے اس کا اطلاق یہاں بھی جاری ہے، تحریک انصاف کی نالائقی ہے کہ ایک تو ان کی انتخابی مہم ڈھنگ سے نہیں چلائی جارہی، دوسرے پارٹی میں دھڑے بندی ہے تیسرے پارٹی میں ہر بندہ راہنما سے کم نہیں، چوتھے نمبر پر تقریباََ سب اناڑیوں اور جوشیلوں کا ٹولہ ہے۔ دوسروں کا ذکر ہی کیا خان صاحب بھی جم خانہ میں براجمان رہے، انتخابی اصلاحات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، 29 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ بائیومٹرک طریفہ کار بھی فیل ہی سمجھیں، شنید تھی کہ 39 پولنگ اسٹیشنزپربائیومٹرک مشین استعمال کرنا تھی پر نیت صاف نہیں، اس لیے ارداہ ملتوی ہوگیا ہے اور پھر سے وہی چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے۔ ۔ ۔ 220 پولنگ سٹیشنوں میں مردانہ بوتھ312 اور زنانہ بوتھ261، لہذا ٹوٹل بوتھ573 ہیں، جن میں ٹوٹل مردانہ ووٹرز کی تعداد179642 اور142144 زنانہ ووٹرز ہیں، دیکھیے کیا رنگ چڑھتا ہے۔ جب 2013ء میں ڈاکٹر یاسمین نے بھاری اکثریت تقریبا52354 ووٹ لیے تھے، تحریک انصاف کو اس حلقہ میں کام کر کے دکھانا چاہیے تھا 4 سال تک سوئے رہے، آخری وقت میں انکی آنکھ کھلی، اب تیل دیکھیں اور تیل کی دھار، ابھی بھی اگر منظم ہوکرچاک وچوبند ورکرز کے گروپس بنا لیں جو پولنگ اسٹیشنز پر بھی رہیں اور اپنے ووٹروں کو گھروں سے بھی لائیں اورچھوڑ کر بھی آئیں، زیادہ تردھاندلی پولنگ اسٹیشنوں پر یا پہلے ہی ہوتی ہے چاہے فوج کا کڑا پہرہ ہی کیوں نہ ہو۔ اگر3 الیکشنزمیں ’ن‘ لیگ کے جیتنے اور حاصل کیے گیے ووٹوں کا جایزہ لیں جو 2002ء (33741 ووٹ)، 2008ء (65946 ووٹ) اور2013ء (91683 ووٹ) میں جس تناسب سے بڑھے، تو بندہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ ایسا کیسے ہو گیا؟120 حلقہ دو صوبائی حلقوں pp139، pp140 او220 پولنگ اسٹیشنوں پر مشتمل ہے جس میں 139 حلقہ خالصتاََ ’ن‘ لیگ کا ہے جبکہ حلقہ 140 پر اس دفعہ تحریک انصاف کاقبضہ نظر آتا ہے، ایک دو پولنگ اسٹیشنوں پر پی پی پی بھی جھنڈے گاڑے ہوئے ہے، لیکن چونکہ ڈاکٹر یاسمیں کی سابقہ وابستگی پی پی سے تھی اس لیے پیپلز پارٹی کا بیشتر ووٹ بھی ان کے حق میں جاسکتا ہے یہ ایک اندازہ ہے، مزید اس حلقے میں جماعت اسلامی کا بھی2 فیصد ووٹ ہے اور حافظ سعید کی ملی مسلم لیگ بھی ہزار2 ہزار کی چوٹ دے سکتی ہے، لیکن لگتا ہے مقابلہ ’ن‘ اور ’جنون " ہی کا ہوگا۔

شنید ہے کہ تقریباَ20 کے قریب مذہبی جماعتوں جن میں قادری کا بدلہ لینے والی جماعت بھی شامل ہے نے ن لیگ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے، جب صورت حال یہ ہو تو پھر اللہ سے خیر ہی مانگی جا سکتی ہے۔ یعنی ان کو کرپشن کی سمجھ نہ آئی یا یہ بھی شامل جرم ٹھرے، ان کو شہید کی قربانی بھی دکھائی نہ دی سوائے حلوے کے تھال کے، بقول شاعر۔ ۔ ۔

اپنا دل اپنا مذہب، کیا جھگڑا چوں چناں کا

دیکھئے الیکشن والے دن ہوا کا کیا رخ ہوتا ہے نوٹ چلتے ہیں یا ووٹ کا تصدق بحال رہتا ہے، مختلف سروے رپورٹس، الیکشن کون جیتے گا، میں گیلپ، پلَس کنسلٹنٹ اور انسٹیٹیوٹ آف پبلک اوپینین کے سروے نتائج تو ’ن‘ کے جیتنے کی خبر دے رہے ہیں۔ لیکن اس سارے کھیل میں علاقہ مکینوں کی سنی گئی، کئی گلیاں پکی ہوگئیں، سیوریج ڈل گئے سیاسی کرپشن اور دھاندلی کا کھلا اظہار، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کی شریف فیملی میں دڑار ہے وہ صاف دھوکے میں ہیں۔