1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. بیٹری

بیٹری

اپنی دکان کے لئے کھدر کا کپڑا لینے اکثر کمالیہ آنا جانا لگا رہتا ہے عید سے پہلے کسی دوست نے ایک آدمی کا حوالہ دیا کہ اس کے پاس جاو کپڑا بھی اچھا اور ریٹ بھی مناسب میں نے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکا نمبر سیو نہیں کیا کمالیہ جاتے ہوئے راستے میں ہی موبائل کی بیٹری جواب دے گئی، کیونکہ چارج نا کی تھی، موبائل بند ہوگیا۔ جب بند ہورہا تھا تو میرے ذہن میں ہی نا رہا کہ اس آدمی کا نمبر الگ سے نوٹ کرلوں۔ کمالیہ پہنچ کر کافی جگہوں سے موبائل چارج کرنے کی کوشش کی چونکہ آئی فون تھا تو اس کا چارجر کسی کے پاس نا تھا۔ آخر اس آدمی سے رابطہ نا ہوسکا اور پہلے والے دکاندار سے ہی مہنگے داموں مال اٹھانا پڑا۔

اس بیٹری کے اچانک ختم ہو جانے پہ ایک تحریر یاد آئی جو بہت وقت پہلے پڑھی تھی لفظ بلفظ تو یاد نہیں لیکن چند لائینں لکھ دیتا ہوں جو کہ بہت سبق آموز ہیں ۔

موبائل فون کی بیٹری کی طرح انسان کے اندر بھی خدا نے ایک بیٹری رکھی ہے لیکن موبائل کی بیٹری ریچارج ہوسکتی ہے، انسان کی بیٹری جب ختم ہوگئی تو دوبارہ ریچارج نا ہو پائے گی۔ ہمارے ملک میں اوسط عمر ساٹھ ستر سال ہے ہم میں سے اب کوئی پچاس کا تو کوئی چالیس سال کا اور کوئی تیس سال کا ہوچکا ہے یعنی ہم اپنی پچاس فیصد چالیس فیصد تیس فیصد بیٹری استعمال کرچکے ہیں باقی بہت کم رہ گئی ہے یہ بیٹری کسی بھی وقت ڈیڈ ہوسکتی ہے۔ موبائل کی بیٹری کو دیکھ بھال کر استعمال کرنے والے انسان اکثر اس حقیقت سے غافل رہتے ہیں۔

ہماری زندگی کی بیٹری ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ڈسچارج ہورہی ہے، مگر کسی کو فکر نہیں۔ ہم وقت کو ضائع کرتے رہتے ہیں۔ فضول باتوں لایعنی مشغلوں بے فائدہ بحثوں اور بے وقت آرام میں زندگی کی بچی کھچی بیٹری بھی ضائع کرتے جا رہے ہیں۔ جو یہ نہیں کرتے وہ اپنا وقت دنیا کمانے، جائدادیں بڑھانے، مال و اسباب جمع کرنے، شان و شوکت میں اضافے میں ضائع کر رہے ہیں۔ حالانکہ ایسے لوگوں کی مثال اس شخص کی ہے جو دس فیصد بچی ہوئی بیٹری میں اپنے موبائل پر وڈیو گیم کھیلنا شروع کردے۔

ہم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنی بچی ہوئی تھوڑی سی بیٹری پر گیم کھیل رہا ہے یا پھر اسے کسی بامقصد کام میں لگا رہا ہے۔