1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. گوشت خور درندے

گوشت خور درندے

آج کل ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک درندہ ایک بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کر رہا ہے پہلے دن ہی دیکھی تو طبیعت بوجھل سی ہوگئی دنیا سے ایک عجیب سی اکتاہٹ محسوس ہونے لگی ایک عام سے عام اور جاہل ترین انسان کو بھی ایسی حرکات کرنا زیب نہیں دیتا لیکن یہاں تو روحانی باپ اور وہ بھی قرآن پاک جیسی مقدس کتاب کی تعلیم دینے والا انسان اتنا بے حیا اور بے خوف کیسے ہوسکتا ہے؟ وہ تو خدا نے اس بے غیرت شخص کے چہرے سے پردہ اٹھانا تو اسکا موبائل گم ہوگیا اور جس کو ملا اس نے اپ لوڈ کر دی ورنہ یہ جھنگوی اس بچی کے ساتھ پتہ نہیں کیا کرتا۔
میری بیوی شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں آج سکول سے واپس آئی تو بہت پریشان تھی وجہ پوچھی تو رونے لگ پڑی میری بھی پریشانی بڑھنے لگ پڑی میں نے اطمینان سے پاس بٹھا کر وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس کی آٹھویں کلاس کی ایک بچی جو ہمارے قریبی جاننے والوں کی بیٹی ہے، کی کتاب سے ایک لفافہ نیچے گرا میں نے اٹھایا تو سکتے میں آگئی لکھا تھا کہ مجھے دوسری سم لے دو پہلے والی گم ہوگئی ہے۔ کہتی ہے میں سختی سے بچی سے پوچھا تو رونے لگی میں الگ روم میں لے گئی پیار سے پوچھا تو وہ مزید رونے لگ گئی کچھ دیر بعد جب چپ ہوئی تو پوچھا کہ یہ خط کس کو لکھا تھا کہتی ہے قاری صاحب کو میں نے پوچھا کون سے قاری صاحب بچی نے کہا جو ہمارے گھر قرآن پڑھانے آتے تھے میں نے پوچھا جب وہ گھر آتے ہیں تو خط کیوں لکھا تو کہتی ہے وہ اب نہیں آتے لیکن میڈم میں مجبور ہوں مجھے وہ بلیک میل کر رہے ہیں انہوں نے میرے ساتھ نازیبا حرکات کی ویڈیو بنا رکھی ہے اب مجھے بار بار ملنے کو کہتے ہیں اگر نا ملوں تو کہتے ہیں یوٹیوب پہ اپ لوڈ کر دوں گا۔ یہ واقعہ پرنسپل کو بتایا گیا پرنسپل نے اس قاری کو بڑے طریقے سے سکول بلوا کر اسے وہ ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کو کہا اور کہا کہ اگر آئیندہ اگر اس بچی کو تنگ کیا یا کہیں بھی ایسی ویڈیو شئیر کی تو پورے پاکستان میں تمہارے نام کے اشتہار چلوا دیں گے۔ قاری پرنسپل کے پاوں پڑ گیا ویڈیو ڈیلیٹ کرکے معافی مانگ کر بھاگ گیا۔
دوستو یہ واقعہ سنانے کا مقصد یہ ہے کہ ایسے واقعات رونما ہونے میں اسی فیصد قصور والدین کا اپنا ہے والدین بچوں کو استاد کے پاس الگ کمرے میں چھوڑ کر یا تو فیس بک پہ مصروف ہوجاتے ہیں یا پھر ٹی وی پہ۔ سب سے پہلے تو بچوں کو قرآن کی تعلیم خود گھرمیں دینی چاہیے اگر کوئی قاری پڑھانے آتا ہے تو گھر کا ایک فرد بچوں کے پاس بیٹھے، اگر آپ اپنے بیٹے کو مسجد یا مدرسہ بھیج رہے ہیں پھر بھی بچوں کی مکمل نگرانی رکھیں، انسان کو بھیڑیا بنتے دیر نہیں لگتی اگر آپ یہ سمجھیں کہ یہ شخص بہت نمازی ہے حافظ قرآن ہے، مسجد کا امام ہے تو یاد رکھیں عام انسان کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے لیکن مولوی کے ساتھ تین ہوتے ہیں ایک وہ خود اور دو دوسرے جو اسکے ساتھ ہوتے ہیں، ان قاریوں یا ٹیوشن پڑھانے والے ٹیچر کے علاوہ اپنے قریبی جاننے والے دوست احباب یا منہ بولے بھائی چاچے مامے دادے نانے ان سب سےبچوں کو دور رکھیں یہ ہماری دنیا کا آخری دور چل رہا ہے یہاں اب بے حیائی عروج پہ جا رہی ہے اور جائے گی۔ نا صرف اپنی بچیوں کو بلکہ بچوں کو بھی اپنی بھر پور حفاظت میں رکھیں۔ بچوں کو موبائل، لیپ ٹاپ وغیرہ سے دور ہی رکھیں اور اگر آپ کے بچے ٹیبلیٹ یا موبائل استعمال کر رہے ہیں تو اس پہ بھی نظر رکھیں، اگر بچہ بار بار موبائل الگ روم میں لے جا کر بیٹھتا ہے تو اس کا پیچھا کر کے مکمل نگرانی کریں۔ اپنے بچوں کو دوستانہ ماحول میں بیٹھ کر بتایں کہ کوئی اگر جسم کے فلاں فلاں حصے پہ ہاتھ لگائے تو اسے روکنا ہے اور دور بھاگ جانا ہے۔ گھر سے باہر اکیلا مت بھیجیں۔ اپنے بچوں کو خود اتنی کمپنی دیں کہ انکو باہر جھانکنے کی ضرورت ہی پیش نا آئے۔
اس موضوع پہ بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے لیکن نتیجہ یہی ہوگا کہ اپنے بچوں کو ان گوشت خور جانوروں سے بچانے کے بھر پور اقدامات کرنے چاہیں ورنہ ان بھڑیوں کی حوس کی بھینٹ ہمارے بچے بھی چڑھ سکتے ہیں۔
خدا سب کے بچوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین