1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. ہنر مند خواتین اور سوشل میڈیا

ہنر مند خواتین اور سوشل میڈیا

پاکستان کی ایک ویب سائیٹ کے مطابق کل آبادی میں سے 2۔92 فیصد لوگ فیس بک استعمال کرنے والے ہیں۔ زیادہ تر لوگ فیس بک کو وقت گزاری کا ذریعہ سمجھتے ہیں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے فیس بک کو اپنا ذریعہ آمدنی بنایا ہے، اس تحریر کو لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ایسی خواتین جو گھر سے باہر نوکری نہیں کر سکتیں یا پھر کم تعلیم کی وجہ سے انکو نوکری ملتی نہیں اور شوہر کی قلیل آمدنی کی وجہ سے گھر چلانا مشکل ہورہا ہے تو ایسی خواتین کو یہ بتانا ہے کہ کیسے وہ گھر میں رہ کر فیس بک یا کسی بھی سوشل میڈیا کی ایپ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ اس کے لئے آپ کے پاس کمپیوٹر، آفس یا پھر بھاری سرمایہ کی بھی ضرورت نہیں، ضرورت ہے تو بس ہمت، حوصلہ اور لگن کی ان شاء اللہ بہت جلد آپکو بہترین نتائج ملنا شروع ہوجائیں گے۔ یہاں صرف دو ذریعہ آمدنی کو ڈسکس کریں گے۔
1۔ تقریباَ پچاس فیصد خواتین سلائی کڑھائی کا کام جانتی ہوتی ہیں اور اپنے محلہ یا جاننے والوں کو کپڑئے سلائی کردینے کے بعد بہت ہی قلیل رقم ملتی ہے جس سے گھر چلانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ ایسی خواتین بہت زیادہ محنت کرنے کے بعد بھی کامیاب نہیں ہوپاتیں اور اپنی بینائی تک کمزور کروا بیٹھتی ہیں۔ جو خواتین سلائی کڑھائی کا کام جانتی ہیں انکو چاہے کہ اس کام کو جدید دور کے مطابق سیکھیں اور سیکھنے کا بہترین ذریعہ یو ٹیوب ہے آپ یوٹیوب پہ نئے ڈیزائن باآسانی سیکھ سکتی ہیں۔ مہارت حاصل کرنے کے بعد تھوک کی مارکیٹ سے مختلف رنگوں کے کپڑے خریدیں اور گھر میں خوبصورت ڈیزائن میں تیار کریں۔ اگر آپ بازار سے بنے بنائے کپڑے خرید کر فروخت کریں گے تو اس میں منافع بہت کم ہوگا اس لیے خود کپڑا خرید کر سلائی اور کڑھائی وغیرہ کریں اور تیار ہونے کے بعد کیا کرنا ہے یہ تحریر کے آخر میں بتاؤں گا۔
2۔ پاکستانی قوم کھانے پینے کی شروع سے ہی شوقین ہے ایسی خواتین جو کھانے پکانے میں مہارت رکھتی ہیں وہ اپنے ہنر سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہیں، ایسی خواتین بھی یوٹیوب سے مدد حاصل کرکے بیکری کی چیزیں تیار کرنا سیکھیں اور مختلف ممالک کے کھانے بنانے میں بھی مہارت حاصل کریں کھانے پینے کی اشیاء میں بہت زیادہ بچت ہوتی ہے، اور اگر آپکے پکوان کا معیار بہترین ہو تو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہونے لگیں گے۔
اگر آپ ایک بہترین ڈریس ڈیزائنر یا کُک ہیں تو اپنے ہنر کو ضایع کرنے کی بجائے لوگوں کے سامنے لائیے سب سے پہلے فیس بک پہ اپنے کاروبار کے مطابق ایک پُرکشش نام کا پیج بنائیے اس کی خوبصورت سیٹنگ کیجئے اور اپنی پراڈکٹس کی تصاویر اپنے پیج پہ ڈال دیجئے، کھانے ڈلیور کرنے والی خواتین ایک بار ہر ڈش کی تصویر بے شک وہ گوگل سے ہی ڈاون لوڈ کر کے پیج پر لگا لیں، پھر اپنے پیج کی تشہیر کریں اپنے دوست احباب کو اپنا پیج لائک کروائیں اور وٹس اپ گروپس میں اس کا لنک ڈالیں جب ایک دفعہ آپکو آرڈر ملنا شروع ہوجائیں گے تو ان شاء اللہ آپکا حوصلہ بھی بلند ہوگا اور آمدنی بھی بڑھے گی۔ آپ کو جب کوئی آرڈر ملے تو اسے کسٹمر تک پہنچانے کے لیے ٹی سی ایس وغیرہ کو استعمال کرنے کی بجائے پاکستانی پوسٹ آفس کو استعمال کریں جو نہایت ہی مناسب فیس کے بدلہ آپکا آرڈر کسٹمر تک پہنچا بھی دیتا ہے اور کیش آن ڈلیوری کی صورت میں آپ کی رقم بھی گاہک سے وصول کرکے آپ تک پہنچائے گا۔
پہلے لوگ لاکھوں روپے لگا کر بڑے بڑے کاروبار بناتے تھے پھر یہ بھی نہیں پتہ ہوتا تھا کہ یہ کاروبار چلے گا بھی کہ نہیں اور اگر کاروبار ڈوب جاتا تو لاکھوں روپے بھی ضایع ہوجاتے تھے اس جدید دور میں گھر بیٹھ کر لوگ بغیر پیسہ لگائے اتنے پیسے کما رہے ہیں جتنا بازار میں لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کرکے بھی نہیں کما پاتے۔
سوشل میڈیا کو بہترین طریقہ سے استعمال کریں اور اپنی آمدنی میں اضافہ کریں۔ اگر کوئی خاتون فیس بک پہ پیج بنانا اور اسے چلانا نا جانتی ہوں تو مجھ سے رابطہ کرلیں بغیر چارجز(فی سبیل اللہ) کے پیج بنا کر دیا جائے گا اور رہنمائی بھی کی جائے گی۔
(نوٹ: ایسی تحریریں لکھنے کا مقصد اپنے معاشرے میں بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ کرنا ہے)