1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. محبت کا بیج

محبت کا بیج

آج سے بیس سال پہلے چھوٹا بچہ جب کچھ باتیں کرنے لگتا تھا تو والدین اسے اللہ کا نام سکھاتے تھے پھر تھوڑا اور بڑا ہوتا تو اسے کلمہ سکھایا جاتا تھا پھر جب چلنے کے قابل ہوجاتا تو والد اسے ساتھ مسجد لے جانے لگتا تھا، بچے کو وضو، نماز اور قرآن پاک کی تعلیم دی جانے لگتی تھی۔ ایک مسلمان گھرانے میں بچے کی ابتدائی تعلیم یہی ہوا کرتی تھی۔ آج بھی جن گھروں میں مذہبی رجحان ہے وہ اپنے بچوں کو شروع سے ہی دین کی طرف راغب کرنے کی تعلیمات دیتے ہیں۔ کچھ ماڈرن گھرانوں میں شروع سے ہی بچوں میں ڈانس، گانے بجانے کا شوق پیدا کر دیا جاتا۔
سوشل میڈیا پہ اکثر بہت سی ویڈیوز دیکھنے کو ملتی ہیں کوئی بچہ اپنے والد کے ساتھ ملکر بہت خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہوتا ہے اور ایسے ہی کئی ویڈیوز میں چھوٹی سی بچی اپنی والدہ کے ساتھ ڈانس کر رہی ہوتی ہے۔
ہم لوگ چاہے بچے دین کی طرف راغب کریں یا دنیا داری کی طرف لیکن ایک کام ہم سب مشترک کرتے ہیں وہ یہ کہ ہم اپنے رشتہ داروں کے گلے شکوے اپنے بچوں کے سامنے کرتے ہیں۔ ہر خاندان میں رشتہ داروں کے درمیان رنجشیں ہوتی ہیں ہماری خواتین اکثر مخالفین کے گلے، گالی گلوچ وغیرہ اپنے بچوں کے سامنے کرتی ہیں اسی طرح مرد حضرات بھی بچوں کے سامنے فون پہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرتے ہیں تو بچہ یہی سمجھنے لگتا ہے کہ فلاں رشتہ دار ہمارا دشمن ہے اور وہ میرے والدین کو تکلیف دیتا ہے، بچہ بچپن سے ہی ان رشتہ داروں سے نفرت کرنے لگتا ہے۔ امام علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ بچے کا دماغ خالی زمین کی مانند ہوتا ہے اس میں جو بیج بو گے وہی قبول کر لے گا۔ اگر ہم بچوں کے دلوں میں اپنے رشتہ داروں کے لئے زہر بھریں گے تو وہ جوان ہو کر بھی ان رشتہ داروں کو اپنا خیر خواہ نہیں سمجھیں گے۔
یوں یہ نفرتیں اور دشمنیاں نسلوں میں منتقل ہوجاتی ہیں ہم لوگ تو ایک نا ایک دن یہ دنیا چھوڑ کر چلے جائیں گے لیکن ہمارے بچے کبھی بھی رشتہ داروں کے قریب نہیں جا سکیں گے۔
بچوں کو محبت کرنا سکھائیں ان کے سامنے کوئی ایسی بات نا کی جائے جس میں کسی سے نفرت کا اظہار ہو۔ ایک محبت کرنے والا بچہ جب جوان ہوگا تو وہ برے رشتہ داروں کو بھی اپنی محبت سے اپنے قریب کر لے گا، اور جب نفرتیں محبتوں میں تبدیل ہوں گی اور مزید رشتہ داریاں بنیں گی توخاندان تو مضبوط ہوں گے ہی اس کے علاوہ ہمارے بوئے گئے محبت کے بیج سے پیدا ہونے والا ایک سایہ دار درخت ہماری قبور پہ تاقیامت ٹھنڈی چھاوں دیتا رہے گا۔