1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. رب معاف کردیتا ہے لوگ نہیں

رب معاف کردیتا ہے لوگ نہیں

ایک پاکستانی ٹی وی اداکارہ کا انٹرویو دیکھا، اس اداکارہ کی چند سال پہلے نازیبا ویڈیو وائرل ہوئی تھی، اور ویڈیو وائرل کرنے والا ان کا اپنا منگیتر تھا، اداکارہ اس وقت ٹی وی ڈراموں میں کافی عروج پہ تھیں، اس واقعہ کے بعد نا صرف ان کی ذاتی زندگی پہ بُرا اثر پڑا بلکہ ان کا کئیریر بھی تباہ ہوگیا اور فیملی تو گہرے صدمے میں چلی گئی، ان سے بہت بار سوال کیا گیا کہ آخر وہ ویڈیو وائرل کی کس نے تھی مگر انہوں نے ہمیشہ خاموشی اختیار کئیے رکھی، پھر ان کی شادی ہوگئی اور وہاں سے بھی طلاق ہوگئی۔

دوبارہ شادی ہوئی بیٹا پیدا ہوا اور فوت ہوگیا مگر ان سالوں میں انہوں نے خاموشی ہی رکھی، کئی سال بعد اب جاکر انہوں نے انٹرویو میں بتایا کہ جس سے وہ محبت کرتی تھیں وہ بھی میڈیا سے تعلق رکھتا تھا اور کوئی بڑا آدمی نہیں تھا مگر اس نے پرپوز کیا انہوں نے قبول کیا، ایک بار کمزور لمحات میں جذبات کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ ویڈیو بھیج بیٹھیں جو ان کی زندگی کی تباہی کا باعث بنی، اب وہ اپنے کئیے پہ شرمندہ ہیں اور رب کے حضور کئی بار معافیاں مانگ چکی ہیں اور سچے دل سے توبہ بھی کرلی ہے مگر ابھی تک لوگ معاف نہیں کر رہے، سوشل میڈیا پہ طنز، مزاح اور تنقید کی جاتی ہے، کہیں جائیں تو لوگ عجیب نظروں سے دیکھتے ہیں باتیں کرتے ہیں، وہ یہ سب بتاتے ہوئے رو پڑیں۔

غلطیاں، کوتاہیاں اور گناہ کرنا ہم انسانوں کے سافٹ وئیر میں شامل ہے، صرف فرشتے، انبیاء کرام اور آئمہ اہل بیتؑ ہی وہ ہستیاں ہیں جو معصوم ہیں، باقی اس دنیا میں کون ایسا ہے جو غلطیاں یا گناہ نہ کرتا ہو، مگر ہمیں نیکیاں صرف اپنی اور گناہ دوسروں کے نظر آتے ہیں، ادھر کسی سے تعلق خراب ہوا نہیں ادھر اس انسان میں موجود ہر چھوٹی بڑی غلطی، خامی ہم بڑھا چڑھا کر دوسروں کو سناتے ہیں اور سامنےوالے مزے لے لے سنتے ہیں اور پھر چار باتیں ساتھ اور ملا کر اسے آگے سنانا واجب سمجھتے ہیں۔

آج کے اس تیز ترین دور میں کون ایسا انسان ہوگا جو فحش مواد نہ دیکھتا ہوگا؟ نہ چاہتے ہوئے بھی سامنے آجاتا ہے، کون ایسا ہے جس کی تنہائی پاک ہوگی؟ چاہے کوئی مذہبی ہو یا عام انسان زندگی کے کسی نہ کسی حصہ میں اس سے گناہ سرزد ہوا ہوتا ہے اور اگر خدا نخواستہ آپ اپنا راز کسی کو دے بیٹھیں تو آپ ساری زندگی کے مجرم بن جاتے ہیں، میرا بھی ذاتی تجربہ ہے کہ آپ اگر کسی کو اپنا دوست، ہمدرد سمجھ کر اپنی کسی پریشانی یا غلطی کا اظہار کر بیٹھتے ہیں تو ایک وقت آتا ہے وہی انسان آپ کو دنیا کے سامنے ذلیل کرتا ہے۔

مولائے کائنات علی ابن ابی طالبؑ کا فرمان ہے کہ ظرف کا پتہ تو تعلق ختم ہونے کے بعد چلتا ہے، لیکن ہمارے ہاں الٹا سسٹم ہے تعلق ختم ہونے کے بعد جب تک ایک دوسرے کو ذلیل و رسوا نہ کرلیا جائے ہمیں سکون نہیں آتا اور پھر یہ دنیا والے ہماری غلطیوں کو کبھی بھولتے نہیں، شائد اسی لئے آئمہ اہل بیتؑ کے کئی فرامین ہیں کہ اپنا راز کبھی کسی کو مت دیں۔

بڑا پن اسے نہیں کہتے کہ آپ کسی کی غلطی یا گناہ کو اس کے سامنے بیان نہیں کرتے بلکہ بڑا پن یہ ہے کہ ہم کسی کا دیا ہوا راز کبھی کسی پہ نہ کھولیں، ہمارا تو چند لمحوں کا زبان کا چسکا ہوتا ہے مگر ہمارے اس چسکے سے کسی کی پوری زندگی تباہ ہوسکتی ہے۔ ہمیں کسی کی برائیاں بیان کرنے سے پہلے اپنے گناہوں کی فہرست پہ بھی نظر ڈالنی چاہیے۔

انسان اپنے گناہوں پہ نادم ہوتا ہے تو اپنے خدا کی بارگاہ میں معافی کا طلب گار ہوجاتا ہے اور وہ سات سمندروں کا مالک اللہ انسان کے ایک آنسو سے محبت کرتا ہے۔ جب رب معاف کردیتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟