1. ہوم/
  2. غزل/
  3. فاخرہ بتول/
  4. لوگ کہتے رہے ستارہ تھا

لوگ کہتے رہے ستارہ تھا

لوگ کہتے رہے ستارہ تھا
آسمانوں میں وہ اشارہ تھا

میں نے دونوں کو ہی بُھلا ڈالا
کچھ محبت تھی کچھ خسارہ تھا

وصل اک خواب، آخری ہچکی
عشق ہجرت کا استعارہ تھا

تم نے بس ہاتھ ہی تو چھوڑا ھے
کون سا تم نے تیر مارا تھا

جسکو سمجھا تھا یہ محبت ھے
وہ تو حرفِ سُخن تمھارا تھا

ڈوبتے پل مجھے خیال آیا
اِس سمندر کا اک کنارہ تھا

دل میں کیوں درد ہو رہا ھے بتول!
وہ تو اک عارضی سہارہ تھا

فاخرہ بتول

فاخرہ بتول نقوی ایک بہترین شاعرہ ہیں جن کا زمانہ معترف ہے۔ فاخرہ بتول نے مجازی اور مذہبی شاعری میں اپنا خصوصی مقام حاصل کیا ہے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔ فاخرہ بتول کی 18 کتب زیور اشاعت سے آراستہ ہو چکی ہیں جو انکی انتھک محنت اور شاعری سے عشق کو واضح کرتا ہے۔ فاخرہ بتول کو شاعری اور ادب میں بہترین کارکردگی پر 6 انٹرنیشنل ایوارڈز مل چکے ہیں۔