1. ہوم/
  2. مختصر/
  3. ابنِ فاضل/
  4. حفاظتی بندوبست

حفاظتی بندوبست

پرانی بات ہے، ایک گھرانہ ہمارے گھر کے ایک حصہ میں بطور کرایہ دار رہائش پذیر تھا۔ ان کا ایک جوان اوسط سے کچھ کم ذہنی استعداد کا مالک تھا۔ جسے پیار سے سب بغلول کہتے تھے۔

ایک روز ان کا فریج خراب ہوگیا۔۔ اور اسے کسی ورکشاپ میں لیجانا ناگزیر ہوگیا۔ فریج کی ترسیل کے لیے ریڑھی کا انتظام کیا گیا۔ ریڑھی پر فریج کو لے کر جانا بھی اک کار دشوار تھا۔۔ ریڑھی والے نے اس کو حتی المقدور رسیوں سے باندھ تو لیا۔۔ لیکن پھر بھی یہ کوئی محفوظ بندوبست نہیں تھا۔

مزید احتیاط کے طور پر ریڑھی والے نے کہا کوئی شخص ساتھ جائے جو فریج کو راستہ میں سنبھال کر رکھے۔ گھر میں اس وقت بغلول بھائی کے سوا کوئی مرد نہیں تھا۔ باامر مجبوری اسی کو بلایا گیا۔ اور اچھی طرح سمجھایا کہ اس طرح دونوں ہاتھوں سے فریج کو زور سے پکڑ لو تاکہ یہ بنا گرے ورکشاپ پہنچ جائے۔ اس نے ایک تاریخی فقرہ بولا

تسی فکر نہ کرو میں شنبھال لاں گا۔

(آپ بے فکر ہوجائیں میں سنبھال لوں گا)۔

محض سو فٹ کے فاصلہ پر پہلے ہی جھٹکے پر بغلول بھائی اور فریج زمین بوس تھے۔

ملکی معیشت پر غور کرتے ہوئے آج خوامخواہ یہ واقع یاد آگیا، شاید کوئی اسی دعوے کے ساتھ وطن آیا تھا۔

تسی فکر نہ کرو میں شنبھال لاں گا۔