حد سے بڑھنے لگی ہے خاموشیکرن رباب نقوی29 مارچ 2019غزل11450حد سے بڑھنے لگی ہے خاموشیاَب تو ڈسنے لگی ہے خاموشی شور کرتا نہیں ہے تنگ زرامُجھ سے لڑنے لگی ہے خاموشی ایسا ماحول کر دیا اِس نے اَب کھٹکنے لگی ہے خاموشیمزید »
ہجر نے یوں اُجاڑ دی آنکھیںکرن رباب نقوی22 فروری 2018غزل11836ہجر نے یوں اُجاڑ دی آنکھیں جیتے جی جیسے مار دی آنکھیں دِل نے صدقہ اُتارنے کو کہا ہم نے اُس پر سے وار دی آنکھیں ہم نے تو سرسری سا دیکھا تھا تو نے دِل میں ہیمزید »
آگ در پر تیرے جب آن لگائی زہراؑکرن رباب نقوی20 فروری 2018نوحہ11649آگ در پر تیرے جب آن لگائی زہراؑ ہائے اُمت کو زرا شرم نہ آئی زہراؑ پُشت پہ بی بیؑ کی دیوار تو دَر جلتا ہوا ہائے جائے تو کہاں جائے ہے گھر جلتا ہوا مزید »
درودِ مصطفےٰؐ لکھتی، اگر جو نعت لکھ پاتیکرن رباب نقوی02 دسمبر 2017نعت01961درودِ مصطفےٰؐ لکھتی، اگر جو نعت لکھ پاتی سلامِ کبریاٰ لکھتی، اگر جو نعت لکھ پاتی تِرے حُب دار کا مُجھ سے اگر جو پُوچھتا کوئی فقط میں مُرتضیٰؑ لکھمزید »
علیؑ تیرے موالی کو ڈرایا جا نہیں سکتاکرن رباب نقوی05 اکتوبر 2017قصیدہ01471علیؑ تیرے موالی کو ڈرایا جا نہیں سکتا کسی اوچھے طریقے سے دبایا جا نہیں سکتا بہت تسکین ملتی ھے، علیؑ تیری محبت میں نشّہ کیسا ھے دُنیا کو بتایا جا مزید »
میرے دَرد کا کوئی حل، مُرشد؟کرن رباب نقوی18 مئی 2017غزل02142میرے دَرد کا کوئی حل، مُرشد؟ کیوں رہتی ہوں بے کل، مُرشد؟ میری نظریں ڈھونڈتی پھرتی ہیں سُکھ چین کا کوئی پل، مُرشد میرے سوئے بھاگ جگا ایسے مچ جائمزید »
نِڈھال پڑے پاتال سجنکرن رباب نقوی16 مئی 2017غزل01102نِڈھال پڑے پاتال سجن تُو پُوچھ کبھی تو حال سجن ہمیں اپنے بس میں کر ہی نا لے تیرے دو نینوں کا جال سجن سرکار زمانہ دُشمن ہے سُن, چل جائے نا چال سمزید »
اِس لیے فکر سے مولاؑ نے بچا رکھا ہےکرن رباب نقوی01 مئی 2017قصیدہ01382اِس لیے فکر سے مولاؑ نے بچا رکھا ہے میں نے غازیؑ کا عَلم چھت پہ لگا رکھا ہے روز ہوتی ہے مُلاقات شہِ مُرسل سے میں نے گھر میں جو عزا خانہ سجا رکھا مزید »
جان کر نے کو ہوں قُربان، علیؑ وارث ہےکرن رباب نقوی27 اپریل 2017قصیدہ01507جان کر نے کو ہوں قُربان، علیؑ وارث ہے مُجھ سے کہتا ہے یہ وجدان، علیؑ وارث ہے موت کے خوف سے گھبرا کے نہ واپس جانا وہ بھی ہو جائے گی آسان، علیؑ وامزید »
ہجر میں دردناک وحشت تھیکرن رباب نقوی02 اپریل 2017غزل01136ہجر میں دردناک وحشت تھی ایک اِک پَل مِرا قیامت تھی رُوح تک آبلے اُتر آئے اُس کے لہجے میں وہ تمازّت تھی جسم باقی تھا، دِل فگار ہوا جان جاتی تھی، ایسی حالتمزید »