1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. لقمان ہزاروی/
  4. عاجزی اختیار کرنا

عاجزی اختیار کرنا

خوش بخت ہے وہ انسان، جو عاجزی کرتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جاہ و مال کی دولت سے نواز رکھا ہوتا ہے۔ وہ اپنے مال ودولت سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا رہتا ہے جو اس نے حلال کمایا ہوتا ہے اور حرام اور گناہ سے کنارہ کش رہتا ہے۔ بے سہاروں پر ترس کھاتا ہے، علما کرام اور صاحبانِ علم و دانش سے روابط رکھتا ہے۔ عاجزی اورانکساری کا تقاضا یہ ہے کہ جسے تم اپنے سے حقیر تر سمجھتے ہو تو اپنے آپ کو اس سے بھی کم تر سمجھو تاکہ اسے یہ احساس ہو کہ تمہیں دنیوی مراتب کی پرواہ تک نہیں اور جو مرتبے میں تم سے بڑھ کر ہو توتم اس سے بھی اپنے آپ کو بالا تر سمجھوتاکہ اسے پتہ چلے کہ دنیوی جاہ و حشمت کی تمہاری نگاہوں میں کوئی قدروقیمت نہیں۔ جس نے ربّ کے سامنے جھکنا سیکھ لیا وہی علم والا ہے کیونکہ علم کی پہچان عاجزی ہے اور جاہل کی پہچان تکبر ہے۔

رسول اللہ ﷺ کو باری تعالیٰ نے جلیل المنصب بنایا۔ سیدالمرسلین اور خاتم النبین اور رحمۃ للعلمین بنایا مگر ان سارے رفیع المرتبت اعزازات کے باوجود آپ دوسرے لوگوں کے زندگی کے جملہ معاملات میں متواضع رہے اور منکسر المزاج رہے، تکبر و غرور کا دور دور تک آپ سے کوئی تعلق و ناطہ نہ تھا۔ آپ لوگوں میں سے سب سے زیادہ متواضع الخلق تھے۔

انسان تواضع اختیارکیے بغیرعروج، بلندی، قدرومنزلت حاصل نہیں کرسکتا، اور اس کے بغیر انسان حقیقی معنی میں انسان مطلوب نہیں بن سکتا۔ یہ اخلاقی قدر جو انسان کے دل سے پھوٹتی ہے، اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکانے سے حاصل ہوتی ہے۔ عجز انسان کوہمیشہ اللہ کے ارادے کے تابع بنادیتا ہے۔ اللہ کی تابع داری کرنے والا انسان یہ جان لیتا ہے، کہ اس انکسار نے اللہ کی نظر میں اس کی شان وعزت بڑھادی ہے۔ یہ عجز کا ایک پہلو ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے جب انسان کو یہ بات معلوم ہے کہ انسان تمام مخلوق میں سب سے زیادہ اہم، عظیم اور بلند ہے، تواس کے ساتھ پیارومحبت، شفقت ورحمت کا معاملہ کرے۔ اس پراپنی بڑائی نہ جتائے، اور نہ اس کو حقارت کی نظر سے دیکھے، اور نہ اپنے آپ کوایک لمحے کے لیے دوسروں سے بہتر تصور کرے۔

جو عزت تلاش کرتا ہے وہ تواضع کے بغیر عزت حاصل نہیں کرسکتا۔ عزت نہ تو زیادہ مال میں ہے اور نہ اقتدار اور بادشاہت ہی میں۔ کہا گیا ہے: "امیر کی دولت اس کے شہر کا قلعہ ہے اور وہ اس کے خیال میں بلند عمارت ہے، لیکن عاجزی وانکساری اس کا مینار ہے۔ عزت کے حصول سے پہلے تواضع اختیار کرنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح عاجز اور نیک لوگوں کے لیے اپنی محبت کا اعلان کیا، اسی طرح اس نے متکبرین، خود پسند لوگوں کے لیے ناراضی کا اظہار فرمایا: " عاجز اور متکبرین کے درمیان واضح فرق یہ ہے، کہ متکبر انسان ذلیل ہوتا ہے، جب کہ متواضع انسان عزت حاصل کرتا ہے۔

ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے کوہ ِصَفا کے قریب ایک شخص کو خَچّر پر سوار دیکھا، دو لڑکے اس کے سامنے سے لوگوں کو دُور کر رہے تھے، پھر میں نے اسے بغداد میں دیکھا کہ وہ ننگے پاؤں اور حَسْرَت زَدَہ تھا، اس کے بال بہت بڑھے ہوئے تھے، میں نے اس سے پوچھا: اللہ پاک نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ تو اس نے جواب دیا:میں نے ایسی جگہ رِفْعَت چاہی جہاں لوگ عاجزی کرتے ہیں تواللہ پاک نے مجھے ایسی جگہ رُسوا کر دیا جہاں لوگ رِفْعَت پاتے ہيں جو انسان نیکی اور دانائی سیکھنا چاہتا ہے، رفعت وعزت کا متلاشی ہے، تواس کو چاہیے کہ وہ خادم بنے مخدوم نہیں، غلام بنے آقا نہیں ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگی میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کے مطابق عاجزی و اِنکساری پیدا کریں اور تکبّر کی نَحُوست سے دُور رہیں۔

لقمان ہزاروی

لقمان ھزاروی  گزشتہ دو سالوں سے سیاسی، سماجی اور معاشرتی مسائل پر اپنے خیالات قلمبند کررہے ہیں۔ وہ ایک اچھا کالم نگار اور لکھاری بننا چاہتےہیں، ایک ایسا قلم کار جو حقائق پر مبنی تحاریر لکھے، حق و سچ کا بول بالا کرے۔