1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. لقمان ہزاروی/
  4. خود اعتمادی کی اہمیت‎‎

خود اعتمادی کی اہمیت‎‎

دنیا میں ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ، وہ مستقبل میں ایک کامیاب انسان بن جائے۔ کامیابی و کامرانی اور سرفرازی وسر بلندی، اس کا مقدر اور نصیب بن جائے۔ عظمت و بلندی، راحت و سکون اسے میسر ہوجائے وہ سماج اور معاشرہ میں باعزت شہری رہے، عہدہ و منصب بھی اسے حاصل ہو اور علم و فضل، فراست و ذہانت اور فہم و ادراک میں بھی لوگ اس کو رشک کی نظر سے دیکھیں۔ ان چیزوں کی تمنا اور خواہش تو سبھی کرتے ہیں لیکن یہ مقام و رتبہ اور عزت و وقار انہیں کو ملتا ہے، جو تقدیر پر ایمان رکھ کر اس کے لئے تدبیر اور جدوجہد کرتا ہے اپنے اندر ہمت، عزم اور خود اعتمادی پیدا کرتا ہے۔

خود اعتمادی کامیابی کی علامت اور فلاح و کامرانی کا زینہ ہے، اپنے اندر بغیر خود اعتمادی پیدا کیے منزل کا خواب دیکھنا اور ہدف کو حاصل کرنے کی امید رکھنا، یہ دیوانے کا خواب ہی سمجھا جائے گا۔ ماہر ِنفسیات کہتے ہیں "خود اعتمادی زندگی کے مجموعی تجربات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ مثبت تجربات جہاں ہمارے اعتماد کو پختہ کرتے ہیں، وہیں منفی تجربات ہمیں ناکامی سے دوچار کراتے ہیں اور ہمارے اندر خود اعتمادی ختم کردیتے ہیں۔"ہمارے اعتماد کا پارہ تھرمامیٹر کے پارے کی طرح گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ کبھی ہم اعتماد کی انتہا سے دوچار ہوتے ہیں، تو کبھی بے اعتمادی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتے ہیں۔

نیند کا نہ آنا، تنخواہ میں اضافہ نہ ہونا، خط کا جواب موصول نہ ہونا، یا دوستوں کی بے التفاتی، ہمارے اعتماد کو وقتی طور پر مجروح کردیتی ہے۔ درحقیقت ہم بہت کچھ کرنے کی اہلیت سے مالامال ہیں، یہاں تک کہ خوداعتمادی کا جھوٹا احساس بھی پیدا کرنے کے اہل ہیں۔ انسان کو دوسری مخلوقات سے جو بات ممتاز کرتی ہے وہ ہے اس کی صلاحیت، کہ وہ خود کو ایک علیحدہ وجود کے طور پر تصور کرسکتا ہے اور اس سے خود کلامی بھی کرسکتا ہے۔ ایک صحت مند شخصیت بننے کی کنجی یہ ہے کہ، اپنی قابلیت اور صلاحیت کے شعبوں میں اعتماد پیدا کیا جائے اور جس شعبے میں بھی آپ کی قابلیت کم ہو، اس کے بارے میں عدم اعتماد کا شکار ہونے کی بجائے آپ اس کی طرف توجہ نہ دیں۔

دراصل ایسے لوگ جو نہایت خود اعتمادی کے حامل ہوتے ہیں، اور ایسے جو عدم اعتماد کا شکار ہوتے ہیں، ان میں بنیادی فرق صرف اس بات کا ہوتا ہے کہ ناکامی کی جانب ان کا رویہ کیسا ہے؟ منزل اور ہدف کو پانے کے لئے سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ، پہلے خود پر اعتماد کرنا شروع کردے۔ خود اعتمادی پیدا کرنے کے لئے پہلا اصول یہ ہے کہ، اپنی صلاحیتوں پر بھر پور اعتماد اور بھروسہ کرے کیونکہ جب یہ چیز پیدا ہوجائے گی، تو انسان کو اپنےآپ کو نکھارنے میں وقت نہیں لگے گا اور وہ منزل ضرور پالے گا۔

اس لئے انسان کو چاہئے کہ کسی بھی کام کو کرنے یا کسی منزل تک پہنچنے سے پہلے، اس کی راہ میں حائل مشکلات سے گھبرانے اور پیچھے ہٹنے کی بجائے خود پر اعتماد و بھروسہ کرکے کام کا آغاز کردے۔ آج ہماری سب سے بڑی کمی اور مشکل یہ ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتے، اس کا ادراک نہیں کرتے، ہم لوگوں کی آوازوں اور باتوں پر کان دھرتے ہیں۔ کہ آپ یہ کام نہیں کرسکتے۔ یہ آپ کے بس کا نہیں ہے۔ یہ بہت مشکل اور دشوار ہے۔ وہاں تک تمہاری رسائی نہیں ہوپائے گی وغیرہ۔

اس لئے اگر ہم کامیابی چاہتے ہیں، اپنی منزل پانا چاہتے ہیں، اپنے ہدف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو ہمت، استقلال، ثابت قدمی اور خود اعتمادی کو اپنے اندر پیدا کرنا ہوگا۔ اور لوگوں کی ہمت شکن باتوں سے، ان سنی کرنی ہوگی تبھی ہم اپنی منزل اور ہدف کو پانے میں کامیاب ہوں گے۔

لقمان ہزاروی

لقمان ھزاروی  گزشتہ دو سالوں سے سیاسی، سماجی اور معاشرتی مسائل پر اپنے خیالات قلمبند کررہے ہیں۔ وہ ایک اچھا کالم نگار اور لکھاری بننا چاہتےہیں، ایک ایسا قلم کار جو حقائق پر مبنی تحاریر لکھے، حق و سچ کا بول بالا کرے۔