1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید ابرار حسین/
  4. چوہدری نثار علی خان

چوہدری نثار علی خان

آج کل بہت سے لوگ چوہدری نثار کے بارے میں کنفیوز ہیں کہ اس کی پالیسی کیا ہے اپنے بارے میں اور اپنی پارٹی کے بارے میں؟

چوہدری نثار ایک سمجھدار وضعدار اور جہاندیدہ سیاستدان بن چکا ہے اس نے سیاست کی ہر شاہراہ اور ہر پکڈنڈی دیکھی ہے بہت سی حکومتیں بنتی اور گرتی دیکھی ہیں الیکشن میں آج تک کا ناقابل شکست بھی ہے۔ اور مسلم لیگ نون میں اسے بڑا احترام کا مقام حاصل ہے۔ نون لیگ کی ہر حکومت میں چوہدری صاحب وزیر رہے انکے دور وزارت کوئی برے بھی نہی رہے مگر کوئی اتنی آوٹ سٹینڈنگ کارکردگی بھی نہی رہی جس سے ان کو نون لیگ میں یہ مقام حاصل ہوا ہے موجودہ دور چونکہ پوری حکومت کا اچھا رہا ہے تو چوہدری صاحب کی وزارت کی کارکردگی بھی بہت اچھی رہی ہے۔ پاکستان میں سیاسی جماعتیں اقتدار تک پہنچنے کے لیے اور اقتدار بچانے کے لیے بڑے پاپڑ بیلتی ہیں نون لیگ بھی اقتدار تک پہنچنے کے لیے جب باقی تمام مراحل طے کر کے ایوان اقتدار کی دہلیز پر قدم رکھتی رہی تو سامنے طاقتور اسٹبلشمنٹ سے معاملات طے کرنے کا مرحلہ ہمیشہ چوہدری نثار ہی اپنے خاندانی اثر و رسوخ سےطے کرواتے رہے اور نون لیگ بھی جواب میں انہیں من پسند وزارت دیتی رہی پھر جب آرمی چیف کی تقرری ہو یا آرمی سے کسی نقطے پر اختلاف کی کیفیت ہو تو چوہدری صاحب کی رائے سب سے زیادہ مقدم ٹھہرتی رہی اور چوہدری صاحب بھی بڑی نیک نیتی سے معاملات کی درستگی کی کوشش کرتے رہے اور بہت سے مواقع پر کامیاب بھی ہوتے رہے لیکن ان کے ہتھیار فہم و فراست اور دلیل ہی تھے کوئی بندوق یا تلوار نہی تھے جبکہ دوسری طرف اس کے برعکس تھا۔
سو عارضی بندوبست سے جتنا عرصہ کام چل سکتا تھا چلتا رہا اس کے بعد حکومتیں ختم اور یہ سیاسی لوگ یا تو پابند سلاسل یا جلاوطن ہوتے رہے اور چوہدری صاحب بھی صبر شکر کر کے خاموش اپنے گھر بیٹھ جاتے رہے ان کو یہ ایڈوانٹج ضرور رہا ہمیشہ کہ دوسروں جیسی سختی ان سے روا نہی رکھی آمروں نے بھی۔ اور جب آمروں کا جانے کا وقت قریب آیا تو چوہدری صاحب پھر سے اپنی جماعت اورقیادت کے شانہ بہ شانہ جہدوجہد مہیں مصروف ہو گئے اور قیادت سمیت ان سب کی بلوغت کی عمر ایک جیسی تھی سو سب سابقہ زخم اور اپنی کوہتاہیاں بھول کر عوامی خدمت کا جزبہ لیے 2008 کے الیکشن میں اپوزیشن لیڈر بننے میں کامیاب ہو گیے۔ آٹھ سالہ جلاوطنی اور چودہ سال اقتدار کی دوری نے نون لیگ کی قیادت کو بالغ اور میچور کردیا تھا اس لیے پانچ سال تک اپوزیشن میں رہ کر نون لیگ اپنی سیاسی فوج کو اصول پسندی کے ناکارہ ہتھاروں سے لیس کرتی رہی جس کی بناء پر 2013 کے الیکشن میں عوام نے بھاری اکثریت سے ایک بار پھر انہیں ایوان اقتدار میں داخل کر دیا مگر اس دفعہ مدمقابل سابقہ کھلاڑیوں کے ساتھ ایک ایسے کھلاڑی کا ظہور بھی ہو چکا تھا جوجمہوری اصول ضابطے شائیستگی ناموس ملک سمیت سب کچھ دفن کر کے صرف سر لینے کے لیے کھڑا تھا جس کو بقول عوامی حلقوں کے بیرونی کمک بھی پہنچتی رہی اور پاکستان کا بے سمت اورطاقتور میڈیا بھی کسی خاص ایجنڈے پر سیاہ کو سفید بناتا رہا۔ اسٹبلشمنٹ تو اپنی سابقہ روش پر ہی رہی کہ جمہوریت ان کے سامنے سرنگوں رہے۔ ان سے چوہدری نثار اور اسکی جماعت اورقیادت نے چار سال تک مردانہ وار مقابلہ کیا آخر کار چوہدری صاحب نے ہارمان لی مگر پارٹی اور پارٹی قیادت نے اسوقت تک ہار نہی مانی وہ ہر قیمت پر اس اصول پرکھڑا ہونے کا اعادہ کر رہی ہے کہ ووٹ کا تقدس بحال کرانا ہے ابھی نہی تو کبھی نہی جبکہ چوہدری صاحب کا خیال یہ ہے کہ اس اصول کے لیے لڑنے سے قیادت کوتو نقصان ہو ہی گیا ہے شاید پارٹی کو بھی نقصان ہو جاءے مگر نواز شریف اور پارٹی کے اسی فیصد لوگ اس اصول کے لیے ہر نقصان برداشت کرنے کو ابھی تک تو تیار بیٹھے ہیں بعد کا پتہ نہی۔ اب چوہدری صاحب یہ جانتے ہیں کہ یہ اصول پرستی والا نقطہ بھی بڑا معقول ہے اور شاید آنے والے دنوں میں یہ عوامی نعرا بن جائے تب تک چوہدری صاحب خاموش رہ کر اپنی جماعت کے لیے دعاء ہی کرتے رہیں گے۔