1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید تنزیل اشفاق/
  4. ایک خط مانو کے نام

ایک خط مانو کے نام

پیاری مانو۔

مجھے آج بھی یاد ہے جب برسوں پہلے آپ ہمارے آنگن میں چہکی تھیں، تب ہم بہن بھائیوں میں لڑائی ہوتی کہ یہ میری بہن ہے، کوئی کہتا میری بہن ہے۔ جو آپ کو ایک بار اُٹھا لیتا پھر کسی کو دینے کا نام نہ لیتا۔

مجھے آپ کی آنکھیں آج بھی نہیں بھولیں، ان میں عجب سی کشش تھی، شاید تب ہی سارے بہن بھائی آپ پہ فدا تھے۔

آپ کو مزے کی بات بتاؤں، گھر میں دائی اماں آیا کرتی تھیں، جو کہ پٹھان تھیں اور پٹھان گھرانوں میں رواج ہوتا ہے کہ وہ اپنے نومولود بچوں کو پارچہ میں لپیٹ کے پھر کسی رسی سے باند دیتے، اس میں حکمت کیا، یہ تو معلوم نہیں۔ لیکن تب مجھے عجیب سی الجھن ضرور ہوتی۔ اِدھر وہ آپ کو باند کے رخصت ہی ہوتی کہ میں اُسی لمحہ آپ کو اس قید سے آزاد کر دیتا۔

آپ کی صحت تو ماشاء اللہ پہلے بھی ایسی ہی تھی اور اب بھی ایسی ہی ہے۔ آپ نے کیا کچھ نہیں کیا فربہ ہونے کے لئے، لیکن شاید آپ میری طرح کبھی فربہ نہ ہوسکیں۔۔

نُور علیٰ نُور یہ کہ اللہ کریم نے آپ کو جو بیٹا بھی عطا کیا وہ بھی ہو بہ ہو آپ پہ ہے۔

کب وہ بچپنا رُخصت ہوا کچھ پتا نہیں چلا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سب جوان ہوگئے، ابھی کل ہی کی بات لگتی ہے کہ آپ سب کو امی ابو نے وداع کیا۔۔

کچھ نہ پوچھیں کیا حالت تھی ہم سب کی ابو، امی، جنید، فرقان اور میری۔

میری مانو، میں شاید اپنے اظہار کے لئے الفاظ ناکافی پارہا ہوں۔

تب ہم سب نے مل کر آپ کو وداع کیا تھا۔۔

پھر ایک دن وہ بھی آیا جب ہم سب نے مل کر ابا جی کو وداع کیا تھا۔ سب کی آنکھیں اشک بار تھیں۔ جیسے جیسے آپ گاڑی میں بیٹھ کے چل دی تھیں اور ہمارے کلیجے کٹتے رہے، ویسے ہی ابا جی کو جب لحد کے سپرد کیا، صرف ایک قیامت ہی نہ آئی۔۔

آپ کو یاد ہوگا، گھر میں ہم گھر کے ہر فرد کی سالگرہ منایا کرتے، کیک اور دیگر لوازمات لانے کی ذمہ داری میری ہوتی، جب سب اکٹھے ہوجاتے، ابا جی اس پارٹی کی صدارت کرتے، کیک کٹنے سے قبل سب کے لئے دعا مانگتے، جیسے ہی کیک کٹتا، سب کی تالیوں کی گونج ہوتی۔ پھر سب نقدی دیتے۔۔

آہ، اب وہ دعا دینے والے ہاتھ ہم سے جدا ہوئے۔۔

لیکن ہم ہیں، موجود ہیں۔ ابا جی شاید اب بھی ہاتھ اٹھا کے آپ سب کے لئے دعا مانگ رہے ہوں اور اب تو ویسے بھی وہ پاکوں کے قُرب میں ہیں۔

میں بھی کس موقع پہ کیا باتیں لے کر بیٹھ گیا۔ معاف کرنا، جزبات کی رو میں بہہ کر نہ جانے کہاں نکل گیا۔۔

آج 2 جون ہے، سالگرہ مبارک بہت بہت۔

میری مانو، مولاؑ کریم آپ اور ابا جی کی تمام اولاد پہ اپنا کرم اور فضل شاملِ حال فرمائیں۔

اللہ کریم آپ کو آسانیاں عطاء فرمائیں اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطاء فرمائیں۔

فقط،

آپ کا بھائی۔

سید تنزیل اشفاق

سید تنزیل اشفاق، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، سافٹ ویئر انجینیر ہیں۔ اردو، اسلامی، سماجی ادب پڑھنا اور اپنے محسوسات کو صفحہ قرطاس پہ منتقل کرنا پسند کرتے ہیں۔