1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. سید تنزیل اشفاق/
  4. علیؑ یا علیؑ حیدرؑ حیدرؑ

علیؑ یا علیؑ حیدرؑ حیدرؑ

ہماری زندگی میں نامِ علیؑ علیہ السلام سے شناسائی اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی ہو جاتی ہے۔ وہ یوں کہ ہماری مائیں ہمیں اپنے بطن میں لئے مجلس میں جاتی ہیں۔ ہر مجلس کا ایک خطیب یا ذاکر ہوا کرتا ہے۔ ذاکر ذکرِ قرآن، رسول ﷺ، علیؑ و اولاد علیؑ کرتا ہے۔ یہ سب اس وقت ہو رہا ہوتا ہے جب ہم نیست اور ہست کے درمیان معلق ہوتے ہیں۔

یہی مائیں جب اپنے گھروں میں ہوں تو قرآن اور فرمانِ رسول ﷺ پڑھتی ہیں۔ جبکہ ہمارے بوڑھے اور ہماری مائیں جب بھی کسی مشکل کام کا ارادہ کریں تو علیؑ مولا کا نعرہ لگاتے ہیں۔ اور جب ہم اس دنیا میں آجاتے ہیں تو ہماری مائیں ہمیں نادِ علیؑ پڑھ کر اپنا دودھ پلاتی ہیں۔ یوں ہماری غذا جہاں اپنی ماں کا دودھ ہوتا ہے وہیں تاثیرِ نامِ علیؑ بھی ہوتی ہے۔

شاید یہی سبب ہے کہ جب بھی کوئی نامِ علیؑ کا نعرہ لگائے، ذکرِ علیؑ کرے، منقبت پڑھے، ہمیں بہت اچھا لگتا ہے اور دل کرتا ہے کہ بس ذکرِ علیؑ ہوتا رہے اور ہم ذکر علیؑ سنتے رہیں۔

جب ابھی لڑکپن میں تھے تو نصرت فتح علی خان کی مولا علیؑ کے حوالے سے پڑھی قوالی نے مدہوش کئے رکھا۔ انکا کلام 'حق علیؑ علیؑ علیؑ مولا علیؑ علیؑ' ہو یا 'علیؑ مولا علیؑ مولا علیؑ دم دم' ہو، دونوں ہماری روحانی غذا کے اسباب مہیا کرتے ہیں۔ اپنے ہی کیا، اس کلام کو سن کر وہ جاپانی جنہیں یہ تو سمجھ نہیں آتی کہ کہہ کیا رہا ہے، مگر نامِ علیؑ کی کشش کے کیا ہی کہنے کہ وہ غیر مذہب، نہ سمجھنے والے بھی جھومنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں۔

نامِ علیؑ کا نعرہ افواجِ پاکستان میدان جنگ میں لگاتے ہیں۔ روایت ہے کہ 65ء کی جنگ میں اس نعرے نے گئی سورماؤں کے دل دہلا دئے تھے۔ اگر کبھی آپ کا کسی مخالف سے سامنا ہو اور وہ منکرِ مولا ہو، آپ نعرہ لگا کے دیکھئے گا، اونچی آواز کے ساتھ، وہ بندہ دہل جائے گا۔ اس نعرے کا کمال دیکھئے، یہ نعرہ ایک ہی وقت میں دو کام کرتا ہے۔ دشمنوں کے دل دہلا دیتا ہے اور مومنوں کو جزبہ جہاد عطا کرتا ہے۔

افواجِ پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز جو کسی فوجی کو ملا وہ بھی مولا علیؑ سے منسوب ہے 'نشانِ حیدرؑ'۔ یہ ملتا اس کو ہے جو کمالِ جہاد کر دے، یعنی ایسا جہاد کرے کہ جہاں عقل دنگ رہ جائے۔ آج تک جتنے بھی نشانِ حیدرؑ ملے، وہ تمام کے تمام شہداء کو ملے، کسی غازی کو نشانِ حیدرؑ نہیں ملا کیوں؟ شاید ایک وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ مولا علیؑ، کبھی کسی جنگ میں میدان جنگ سے نہیں بھاگے تو جو انکے نام سے منسوب تمغہ ہے وہ بھی صرف اُسے ملے گا جو کبھی کسی جنگ سے نہ بھاگا ہو۔ ایک غازی کا شاید امکان ہو کہ کہیں ایسا موقع ہو کہ بھاگنا پڑے تو وہ بھاگ جائے۔ اس ایک امکان کو بھی ختم کردیا گیا۔

شاعر قادر الکلام ہو، کلام میں ذکر مولا ہو اور پڑھنے والا خلوص سے پڑھے تو کلام امر ہو جایا کرتا ہے۔ حال ہی میں 'علیؑ یا علیؑ حیدرؑ حیدرؑ' کے عنوان سے میر حسن صاحب نے کلام پڑھا۔ کلام فارسی اور اردو کا مجموعہ ہے اور کیا انصاف برتا گیا ہے۔ مولا کریم اس کلام کے لکھنے اور پڑھنے والوں کو جزائے خیر عطا فرمائیں۔

آپ ضرور اس کلام کو سنئے اور رزق مودت میں اضافہ کیجئے۔ ہم ماہِ رجب کے 13 رجب کے ان پاک و پاکیزہ ایام میں اپنے مولاؑ کی آمد کی مبارک باد وارثِ دستار ولایت سرکارِ قائم آل محمد ﷺ کو اور تمام دوستدارانِ مولا علیؑ کو دیتے ہیں۔

مولاؑ کریم آپ سب کو آسانیاں عطاء فرمائیں اور آسانیاں تقسیم کرتے کا شرف عطاء فرمائیں۔

سید تنزیل اشفاق

سید تنزیل اشفاق، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، سافٹ ویئر انجینیر ہیں۔ اردو، اسلامی، سماجی ادب پڑھنا اور اپنے محسوسات کو صفحہ قرطاس پہ منتقل کرنا پسند کرتے ہیں۔