1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید تنزیل اشفاق/
  4. چھتیں

چھتیں

کیا آپ نے کبھی زمین پہ کھڑے ہو کہ آسمان کی جانب چہرہ کرکے دیکھا؟ کیا نظر آیا۔ جواب شاید سب کا ایک سا ہی ہو، نظر کیا آنا ہے، نیلا آسمان، کبھی کبھی، کہیں کہیں بادل، بعض اوقات بارش کے قطرے۔ رات کے وقت کالا آسمان، مطلع صاف ہو تو شہروں میں کہیں کہیں اور دیہات اور شمالی علاقہ جات میں بکثرت ستارے۔

اس کے علاوہ اور کیا؟ اڑتے پرندے، آج کے دور میں ہوائی جہاز بھی۔ یہاں تک تو بات معمول کی ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیا ہو کہ ہم زمین سے آسمان کی بجائے، آسمان سے زمین کی طرف دیکھیں۔۔

ہے نہ نئی اور انوکھی فرمائش۔ ایک بار تصور کیجئے کہ بھلا آسمان سے زمین کی طرف دیکھتے ہوئے آپ کو کیا نظر آسکتا ہے۔ زمین، صحرا، دریا، سمندر۔ یہ سب تو ٹھیک ہے مزید تخیل کو پرواز دیجئے کیا نظر آیا۔

ارے ہاں، چھتیں، بہت ساری چھتیں۔ ایک مرلہ چھت سے لے کر کئی کنال کی وسیع چھت۔ ہموار چھت، تکونی چھت، ڈب کھڑبی چھت، بے ترتیب چھت، صاف ستھری چھت۔ باغیچے والی چھت، سنسان چھت۔ یک رنگی چھت، رنگ برنگی چھت۔ ممٹی والی چھت، گنجی چھت۔ جڑی جڑی چھتیں، دور دور ناراض چھتیں۔ سوئمنگ پول والی چھت، دھری ہوئی ٹینکی والی چھت۔ پکی ٹینکی والی چھت، پلاسٹک کی ٹینکی والی چھت۔ پالتو جانوروں سے مزین چھت، سنگل چارپائی والی بے آباد چھت۔

ان چھتوں نے کتنوں کا پردہ رکھا ہوتا ہے، ذرا تصور کیجئے آپ آسمان سے چھتوں کو گھور رہے ہیں، کہیں آپ کو چور چھتیں پھلانگتے نظر آئیں گے، کہیں ہمسائیوں کا ایک دوسرے کے گھر بذریعہ چھت آنا جانا، کہیں بچوں کو شِکر دوپہر چھتوں پہ کھیلنا، کہیں کسی چھت پہ فالتو سٹور کا سامان پڑا ملے گا، کہیں آپ کو دھلے کپڑے ٹنگے ہوئے ملیں گے۔ کہیں آپ کو گرمیوں میں چھت پہ پڑے افراد ملیں گے تو کہیں سردیوں میں کنوں کھاتے لوگ۔

کہیں چھتوں کی اوٹ سے عاشق اور معشوق دل پشوری کرتے نظر آئیں گے تو کہیں کچھ پڑھاکو پڑھتے ہوئے۔ کئی چھتوں پہ آپ کو تانک جھانک کرتے ویلے نظر آئیں گے۔ کہیں کچھ ویلے کبوتر بازی کرتے نظر آئیں گے، جو گھنٹوں اپنی موجودگی اپنے کبوتروں کے ساتھ یقینی بناتے ہیں۔

اکثر چھتیں کنکریٹ کی نظر آئیں گی، کچھ لوہے کی چادر کی بنی اور قلیل چھتیں لکڑی کی بنی۔ کچھ امیر چھتیں اور کچھ غریب چھتیں۔ امیر چھتیں محفوظ جو ہر قسم کا گناہ چھپا لیں، اور غریب کی چھت وہ کہ دو بوند پانی کا وزن نہ سہہ پائیں اور زمین بوس ہو رہیں۔

کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ چھت کی اوٹ کو عموماََ محفوظ تصور کی جاتا ہے اور کئی جب اخلاق باختہ حرکت کرنا ہو چھت کا انتخاب کرتے ہیں۔ ایسے میں اگر آپ انکو دیکھ رہے ہوں تو کیسا لگے آپ کو اور کیسا لگے ان کو؟

کچھ چھتوں پہ آپ کو ایسے لوگ بھی ملیں گے جو چھت کی تنہائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اکیلے میں اپنے مالک کی بارگاہ میں سربسجود ملیں گے۔ ایسے بندوں کا سجدہ ریا سے پاک خالصتاََ خوشنودی پروردگار کے لئے ہوتا ہے۔

چلیں یہ تو اب تک آپ نے تصور کیا، اور اپنے تخیل کی پرواز پہ آپ نے سفر کیا۔ اب ایک لمحے کو آپ یہ تصور کیجئے کہ حقیقتاََ آپ کی چھت پہ موجودگی کو دیکھا جا رہا ہے۔ نہ صرف چھت پہ موجودگی کو بلکہ زیرِ چھت بھی۔۔

ہم سمجھتے ہیں چھت کے اوپر یا نیجے ہماری موجودگی نگاہوں سے اوجھل ہے، جی نہیں۔ ہر دم ہماری ہر حرکت دیکھی جارہی ہے، جیسے سی سی ٹی وی کیمروں میں ہر عکس محفوظ ہوتا ہے۔ کیسا لگے جب ہماری فلم ہمارے سامنے چلائی جائے؟

آپ کا وقت ضائع ہونے کا مجھے دکھ ہے لیکن یہ بہت ساری چھتوں کا تصور ذہن سے جھٹک نہیں پا رہا۔ آپ کا اپنی چھت بارے کیا خیال ہے؟

سید تنزیل اشفاق

سید تنزیل اشفاق، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، سافٹ ویئر انجینیر ہیں۔ اردو، اسلامی، سماجی ادب پڑھنا اور اپنے محسوسات کو صفحہ قرطاس پہ منتقل کرنا پسند کرتے ہیں۔