1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید تنزیل اشفاق/
  4. عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

صد شکر، الحمد للہ کہ ہم اس نبی علیہ السلام کے ماننے والے ہیں کہ جن کی ذات بابرکات کو ہم مقام فخر پہ بطور نمونہ عمل پیش کرسکتے ہیں۔ ایسی ہستی جس کے لئے کائنات عالم و آدم کو خلق کیا گیا۔ کہ جو نہ ہوتے وجود کائنات نہ ہوتا۔ اللہ کریم کی خلق شدہ پہلی تخلیق، جسے اُس اللہ نے اپنا فخر کہا۔ اس عالم ممکنات میں ہر ذی روح کی زندگی بھر کی جُہد اور خواہش کہ اُن کا شمار اللہ سے محبت کرنے والوں میں ہو جائے، لیکن اس ذاتِ محمد ﷺ کے کیا ہی کہنے جس کا چاہنے اور محبت والا خود خالق عالمین ہو۔

امتِ محمد ﷺ کے ہر فرد کا یہ دعویٰ کہ ہم حضور علیہ السلام سے سب سے ذیادہ محبت کرنے والے ہیں اور اُنکی خاطر اپنی جان بھی فدا کرنا باعث شرف محسوس کرتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کی حضور علیہ السلام سے محبت بہرطور محدود محبت ہے، کیونکہ ہمارے دلوں میں بہت سی محبتیں یکجا ہیں۔ لیکن اس لامحدود محبت الٰہیہ کے کیا کہنے جو اللہ کریم نے سرکارِ مصطفی علیہ السلام سے کی۔ ہر مخلوق کی کوشش کہ اللہ راضی ہوجائے اور اللہ کریم کی خواہش کی سرکارِ مصطفیٰ راضی ہو جائیں۔

اللہ کریم نے مخلوق کے لئے اپنا تعارف "رب العالمین" کے طور پہ کروایا۔ عالمین کی تعداد کتنی ہے اس کے بارے اختلاف ہے، مگر ہم یہ کہتے ہیں جتنے بھی عالمین اللہ کریم نے خلق کئے ہیں وہ تمام عالمین کے لئے رب ہے۔ اس کی ربوویت تمام عالمین کو گھیرے ہوئے ہے اور کوئی عالم اللہ کریم کی ربویت کی دسترس سے باہر نہیں۔ بعینہ جب اللہ کریم نے اپنے محبوب کا تعارف کروایا تو فرمایا 'وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ'۔ یعنی جہاں جہاں اللہ کریم کی ربویت کا غلبہ وہاں وہاں سرکار محمد ﷺ کی رحمت کا سایہ۔ جس ہستی کی ذات کا تعارف ہی رحمت ہو، اس کی کریمی، سخاوت، شفاعت اور بلندی کا کیا ہی کہنا ہوگا۔

سرکار مصطفیٰ ﷺ کا ہر وصف کمال، انکے کردار کا ہر گوشہ لائق تقلید۔ جو زمانے کے روا کئے جانے والے نامناسب رویے کے بدلے سوائے دُعا کچھ نہ کہے۔ ایسا سخی کہ جس کے در سے کوئی سوالی خالی نہ لوٹا۔ ایسی ہستی جس پہ ہمیشہ ابر سایہ فگن رہے۔ جو خود تو حاملِ سایہ نہ ہو لیکن جس کے کرم اور شفقت کا سایہ تمام عالمین ہو۔ معجزے جس کے قدم کی ٹھوکر سے لپٹے ہوں۔ جس کی جنبش انگشت کی حرکت سے ناممکن، ممکن ہونے کو ترسے۔

سرکارِ محمد ﷺ کے مقام کا کوئی کیا ادراک کرے گا۔ اس منظر کو بھی ملاحضہ فرمائیں۔ نظامِ ہستی میں صرف ایک ذات واجب ہے، جو اللہ کریم کی ذات ہے۔ باقی سب ممکن ہے۔ اللہ کریم کی ذاتِ واجب ایسی ذاتِ واجب ہے کہ جس پر کچھ واجب نہیں۔ نہ نماز، نہ کلمہ، نہ روزہ، نہ حج، نہ مشرق میں آنا، نہ مغرب میں جانا، نہ شمال میں ٹہرنا۔ مگر اس ذات واجب نے بھی اظہار محبتِ سرکارِ محمد ﷺ بطور درود و سلام خود پہ واجب کیا اور فرمایا۔ اللہ اور اسکے فرشتے ذاتِ محمد ﷺ پہ درود و سلام بھیجتے ہیں اے مومنو، تم بھی ان پہ درود بھیجو۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ۔

اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ۔

اے اللہ ہم آپکے محبوب ﷺ کے در اور انکی شفاعت کے سوالی ہیں۔ امتِ مسلمہ کے ہر فرد کی جھولی کو اپنی رحمتوں، برکتوں اور اپنے فضل سے پُر فرما۔

تمام عالم اسلام کو عید میلاد النبی ﷺ مبارک ہو۔

سید تنزیل اشفاق

سید تنزیل اشفاق، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، سافٹ ویئر انجینیر ہیں۔ اردو، اسلامی، سماجی ادب پڑھنا اور اپنے محسوسات کو صفحہ قرطاس پہ منتقل کرنا پسند کرتے ہیں۔