1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. احسن اقبال/
  4. غریبوں کے نام امیروں کا خط

غریبوں کے نام امیروں کا خط

پیارے غریب لوگوں!

بصد احترام آپ کی خدمت میں بعد از سلام عرض ہے: ہمیں امید ہے کہ آپ خیرت سے ہوں گے، اور دعا بھی یہی ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ آج پوری دنیا میں وبائی مرض کی وجہ سے آپ لوگ بہت متاثر ہوئے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ آپ کا ذریعہ معاش کوئی مستقل جگہ یا ٹھکانہ نہیں تھا، بلکہ تم اپنا پیٹ پالنے کے لئے گلی گلی اور محلہ محلہ چھانتے ہو، تب جا کر عام حالات میں بھی تمہیں بڑی مشکل سے کچھ نہ کچھ مل جایا کرتا تھا۔ اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ابھی کچھ وقت مزید آپ کو ان مشکلات میں گزارنا ہوگا۔ لیکن ان تمام حالات سے واقف ہونے کے باجود بھی ہم تمہاری کماحقہ مدد کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہمارا مال کم پڑ گیا، یا ہم مال اللہ کی راہمیں خرچ کر چکے، جس کی وجہ سے اب ہمارے پاس کچھ نہیں رہا۔ بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کو تو معلوم ہے کہ ہوٹل بھی بند ہیں اور ریسٹوران بھی، لیکن اگر آپ کو یاد ہو تو کوئی زمانہ ایسا بھی گزرا ہے جب ہم خود کسی عالی شان ہوٹل میں مٹن کڑاہی پر اوندھے گرےہوتے تھے، ہمارے ٹیبل پر کولڈ ڈرنکس اور پشاوری آئس کریم کےمختلف ڈبے بھی ہوتے، اتنے میں اگر کوئی غریب ہمارے سامنے آتا تو ہم فوراً اسے کہا کرتے کہ بھئی معاف کرو! گویا کہ کسی غریب کو دیکھ کر یہ کلمات ہمارے زبان سے بے ساختہ نکل جایا کرتے تھے۔ اس وقت کرنسی میں کرونا ہونے کا بھی کوئی خدشہ نا تھا، اور نا کوئی اور مشکل تھی، بس مشکل اور بے چینی کی واحد وجہ لالچ اور حب مال تھی جو آج بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، اس معاملہ میں آپ سے خصوصی دعاؤں کی درخوست بھی کرتے ہیں۔

ہاں ہم اس کوشش میں لگے ہیں کہ رمضان اور عید کی خاطر کچھ کاروباری مراکز کھولنے میں کامیاب ہو جائیں۔ لیکن ساتھ ہی ہم اس بات پر بھی معذرت خواہ ہیں کہ ہمارے کاروباری مراکز کسی بھی انسان کو کوئی پیکج دینے سے قاصر ہیں۔ ہاں البتہ جتنا عرصہ کاروبار کی بندش میں گزرا اس دوران جو مال کی ریل پیل کم پڑی، اس کی کسر نکالنے کا بھی عزم مصمم ہے۔ لیکن اس میں آپ کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، اس لئے کہ یہ کون سا پہلا موقع ہے کہ غریب روزہ افطار کرتے وقت پھل، فروٹ اور مختلف انواع کے کھانوں سے محروم ہو رہا ہے، اور نا ہی غریب پہلی دفعہ عید پھٹے پرانے کپڑوں میں گزارنے پر مجبور ہیں۔ مسئلہ تو ہمارا ہے کہ ہماری افطاری میں جب تک مختلف انواع کی ڈشیں اور پھل فروٹ نہ ہوں ہمارے حلق سے نیچے کچھ اترنا بھی مشکل ہے، اور اللہ کا شکر ہے ہم آج بھی بہت سی رکاوٹوں کے باجود بھی اس سبے محروم نہیں ہیں۔ بلکہ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ کچھ لوگ یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ہم کرونا کا مقابلہ اس طرح کریں کہ عام روٹین کے مطابق ہم پیسہ بھی خرچ کریں، اور اپنی خواہش کو کسی صورت اس وبا کا شکار نہ ہونے دیں، بلکہ اس کے حصول کے لئے جہاں ایک لگتا ہو وہاں دس لگائیں۔ لیکن مجال ہے کہ غریب کی بنیادی ضرورت پوری کریں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ ان لوگوں کی خواہش کا خیال بھی تو رکھنا ہے، اگرچہ آپ کی ضروریات کی بھی ہمیں صرف اور صرف فکر رہتی ہے، باقی اللہ حافظ۔ ہاں ایک بات ہے کہ امیر اور مالدار طبقہ آپ غریبوں کو کبھی نہیں بھول سکتا ہے، اس کی مثال یہ پچھلے دنوں کی بات ہے، دیکھا نہیں کہ امیر غریب کے شانہ بشانہ کسی کیمرے کے سامنے کھڑا ہوکر اس کو عزتوں اور عظمتوں سے نوازتے ہوئے کبھی صابن کی ایک ٹکیہ اور کبھی راشن کا ایک ٹوکرا تھمایا کرتا تھا۔ کیمرہ کی آنکھ کے سامنے کیا کبھی کوئی غریب امیر کے ساتھ اس طرح کھڑا پایا گیا، یقیناً بہت تگ ودو کے بعد بھی آپ کا جواب ایک زور دار نفی کے ساتھ ہوگا۔

لیکن یاد رکھنا ہم تمہیں کبھی نظرانداز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، اگر کوئی مصیبت کی ایسی گھڑی آجائے جس میں ہم تم ایک دوسرے کی نظر وں سے اوجھل ہو بھی جائیں، تو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر ہم تم ایک دوسرے سے انتہائی فاصلوں اور دوریوں کی وجہ سے ایک دوسرے کو پہچاننے میں ناکام بھی ہوجائیں، تو یاد رکھنا تاریخ گواہ ہے، جب کبھی ملک میں الیکشن کا موسم آیا ہے (چاہے وہ کسی بھی قسم کا ہو) کیا ہم نے تمہیں پہچانا نہیں، اگرچے تم اجنبی کہہ کر انکار ہی کرتے رہے۔ اور کیا ہم نے تمہیں اس وقت ڈھونڈنے میں کوئی کمی کوتاہی کی ہے؟ یقینا اس بار بھی تم بہت سوچ و بچار کے بعد بھی ہمارے اس احسان کے روز روشن کی طرح ظاہر ہونے کی وجہ سے ہماری کسی بھی کوتاہی کی پرزور نفی کرو گے۔

اس لئے آخر میں پھر آپ کے لئے لاکھوں، کروڑوں دعائیں ہیں کہ تم سلامت رہو، یہاں تک کہ مر بھی جاؤ تو خدا کرے انتخاب اور مطلب کے موسم میں تمہیں خدا ایک ایسی نئی زندگی سے نوازے، جو زندگی تمہارے کوئی کام آئے نا آئے، لیکن کم از کم ہم بے چاروں کے لئے چند ایک سال کا سامان مہیا کر جائے گی۔

آپ کے پیارے ہر طبقے کے امرا۔ والسلام