1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. حمزہ خلیل/
  4. ایسل الڈیمو

ایسل الڈیمو

ایسل الڈیمو اپنے خاندان میں سب سے چھوٹا تھا، یہ چھ بہن بھائی تھے۔ یہ چھٹے نمبرپرتھاجب اس کے والد کا انتقال ہوگیا۔ اس کی ماں کی زیادہ عرصہ انتظار نہیں کیااور دوسرے شادی کرلی، وہ نئے خاوند کے ساتھ ہنسی خوشی ہرنے لگی تھی۔ یہ دونوں مطلب ماں اور سوتیلا باپ اپنے چھ بچوں پر اکثر تشدد کیا کرتے تھے۔ وہ ان کو اتنا مارتے کہ ان کے جسم پر نشان پر جاتے تھے۔ ان کا خاندان میکسیکو میں رہائش پزیر تھا۔ والدین نے ایک دفعہ امریکہ کی سیاحت کا منصوبہ بنایا اور یہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے اولڈیمو کو لے کر امریکہ آگئے۔ جب یہ واپیس میکسیکو پلٹے تو ان کے ساتھ اولڈیمو نہیں تھا۔ ان کے باقی بچوں نے ان سے اولڈیمو کے بارے میں پوچھالیکن وہ ان کو کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے رہے تھے یہاں تک کی جب یہ باقی بہن بھائی اپنے بھائی کے متعلق پوچھتے تو ان کے والدین غصہ میں آجاتے اوران بچوں پر تشدد شروع کردیا جاتا تھا۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ یہ بچہ امریکہ میں ہی پیدا ہوا تھا۔ اس بچے کو 2005 میں اس کی تیسری سالگرہ سے پہلے ہی قتل کردیا گیا۔ اس کی لاش نیپرول، الیوینس سے ملی تھی۔ جب یہ لاش ملی تھی تو یہ کافی گل سڑ چکی تھی معلوم ہوتا تھا کہ یہ کافی ہفتوں یا ایک سال پرانی تھی۔

فرانزک لیبارٹری کی جانب سے اس کے جسم سے مواد لیا گیا اور اس کی شناخت کی کوشش کی گئی کیونکہ اس کی حالت ایسی نہیں تھی کہ اس کو شناخت کیا جاسکتا اور اتنے چھوٹے بچے کی شناخت ویسے بھی مشکل عمل تھا۔ شناخت سے قبل اس کو "دوپج جانی ڈو" سمجھا جارہا تھا۔ اس کی لاش اکتوبر 2005 کو ملی تھی یہ علاقہ نیپرول اور وارین ویلو، درپج کاونٹی، الیوینس کا درمیانی علاقہ تھا۔ اس لاش کو ایک شخص نے دیکھا تھا جوکہ اس علاقے میں اپنے کتے کے ساتھ واک کررہاتھا۔ لاش ملنے کے بعد پولیس نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ فرانزک لیبارٹری کا خیال تھا کہ یہ بچہ ہسپانوی، امریکن یا ایشیائی تھا۔

اس کی عمرقریب تین سال یا پانچ سال تک ہوسکتی تھی۔ اس کے بالوں کا رنگ کالا تھا۔ اس کی لاش اتنی زیادہ گل سٹر گئی تھی کہ اس کی آنکھوں کے رنگ کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اس کا قد تین فٹ یا تین فٹ دوانچ تھا۔ اس کا وزن پندرہ کلو یا سترہ کلو دو گرام تھا۔ اس کی لاش جس پلاٹ سے ملی تھی یہ پلاٹ ایک فلاحی ادارے کو عطیہ کیا گیا تھا۔ اس لاش کے ساتھ ایک کھلونا نما ٹیڈی بیئر بھی ملا تھا جو کہ اس بچے کے بائیں باذوں کے نیچے رکھا ہوا تھا۔ لاش اوراس کھلونا نما ٹیڈی بیئر کے اوپر ایک ڈیزائن نما کمبل اڑاکران کوچھپایا گیا تھا۔ اس سے اندازہ ہوتا تھا کہ جس نے بھی اس کو قتل کیا وہ اسے بھلا پھسلا کر یہاں لایا جب کہ یہ بچہ اس کھلونے کے ساتھ کھیلنے میں بھی مگن رہا ہوگا۔ پھر اس قاتل نے اس کو آرام سے قتل کردیاہوگا۔ اس بچے نے جو کپڑے پہنے ہوئے تھے ان کا برینڈ "فڈڈ گلوری" کا تھا جب کہ اس کو "والمارٹ" سے سلایا گیا تھا۔ خیال کیا جارہا تھا کہ اس کے کپٹروں کو "والمارٹ" برینڈ کی دکان سے ہی خریدا گیا تھا۔ اس سٹور کی ایک دکان اس علاقے میں بھی تھی جہاں سے یہ لاش ملی تھی۔ چنانچہ اس برینڈ کے اہلکاروں کو بھی تحقیقات میں شامل کیا گیا، انہوں نے پولیس کے ساتھ اچھا تعاون کیا۔ اولڈیمو کی طرز پر پہنے ہوئے کپٹروں کوکب کب اور کون کون خرید کر لے گیا تھا اس کے ریکارڈ کو چیک کیا گیا اور ایک ڈیٹا مرتب کیا گیا لیکن صرف کپڑے کے ایک جوڑے کا ریکارڈ نہیں ملا تھا کہ اس کو کون خرید کر لے گیا تھا کیونکہ اس کو کیش پر خریدا گیا تھا۔

اس بچے کے فنگر پرنٹ بھی حاصل کئے گئے اور قریبی ہسپتالوں میں موجود ریکارڈ کے ساتھ ان کا موازنہ بھی کیا گیالیکن ان کو کسی ریکارڈ کے ساتھ میچ نہیں کیا جاسکا۔ اس بچے کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا تھا جس سے معلوم ہوا کہ یہ اپنی مختصر زندگی کے زیادہ تر حصے میں "ایبولینو" کے علاقے میں رہا تھا لیکن وہ تمام زندگی یہاں نہیں رہاہوگا۔ یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ اس کی ماں براعظم امریکہ کے شمالی حصہ میں رہی تھی جہاں اس نے حمل کا زیادہ وقت گزارا تھا۔ 2005 میں نیشل سنٹر فارمسنگ اینڈ السیلوٹیڈ کے تحقیقات کے شعبہ کے کچھ ارکان نے اس کیس میں دلچسپی لینی شروع کی، ایسا لگتا تھا کہ اس کیس کا حل ان کی اولین ترجیح بن چکا تھا۔ انہوں نے ابلینو میں گمشدہ اور لاپتہ بچوں کا، جو کہ تعداد میں 12 تھے، ایک چارٹ مرتب کیاجو اپنی عمر اور حالات میں اولڈیمو کے قریب ترین تھے، ان کا خیال تھا کہ یہ بچہ ان میں سے کوئی ایک ہوسکتا تھا، کیونکہ ان تمام بچوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہوپائی تھی۔ لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود اس کیس کو حل نہیں کیا جاسکا۔ پھر فرانزک لیبارٹری کی طرف سے اس بچے کا تھری ڈی اور فورڈی ڈیزائن بھی تیار کیا گیا اور ان کا معائنہ بھی کیا جاتا رہا تاکہ ان کے ڈیزائن میں دکھائی جانے والی شکل قریب قریب ایسی معلوم ہو جیسا کہ یہ بچہ ہونگا اور اس کیس کو جلد از جلد حل کیا جاسکیں۔ اس کیس میں مزید مدد حاصل کرنے کے لئے اس کی تشہیر میڈیا پر بھی کی گئی تھی۔ اس وقت کے مشہور پروگرامز "امریکنز موسٹ وانٹیڈ" اور "ویڈآوٹ ٹریس" میں اس کیس کو نشر بھی کیا گیا تھا۔

2008 میں مقامی پولیس ایک اور کیس پر کام کررہی تھی جس میں ایک بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا خیال تھا کہ یہ دونوں قتل ایک ہی شخص کی طرف سے ہوئے تھے۔ اولڈیمو کی لااش کو 2011 تک شناخت نہیں کیا جا سکا تھا۔ پھر ایک لڑکی نمودار ہوئی جس کا نام کترینہ تھا اس کا دعوہ تھا کہ وہ اولڈیمو کی بہن ہے، اس کے اس دعوے کو ڈی این اے کے زریعے ٹیسٹ بھی کیا گیا۔ کترینہ اوراولڈیمو کا ڈی این اے میچ کرگیا تھا۔ کترینہ کا کہنا تھا کہ یہ اس کا بھائی ہی ہے۔ وہ اس کی دیکھ بھال کرتی رہی تھی۔ جب ان کے والدین ان کو چھوڑ کر چلے گئے تھے اور یہ بہن بھائی ایک رفاحی ادارے کی کفالت میں رہنے لگے تھے۔ فرانزک لیبارٹری کی طرف سےاولڈیمو کے جو خاکے جاری کئے گئے تھے وہ اس کے بھائی سے کافی حد تک مشابہ تھے لیکن کترینہ کے پاس اپنے بھائی کی کوئی تصویر نہیں تھی جس سے اس خاکے اور اصلی تصویرکا موازنہ کیا جاسکتا۔ کترینہ نے بتایا تھا کہ اس کے باپ کے انتقال کے بعد اس کی ماں نے دوسری شادی کرلی تھی لیکن وہ اپنے بچوں سے پیار کرتی تھی مگر جب ان کا سوتیلا باپ ان پر تشدد کرتا تو وہ اس کو روکتی نہیں تھی اور اس تشدد کے بعد وہ خود بھی کافی دیر روتی رہتی تھی۔ ان کا سوتیلا باپ ان پر اتنا تشدد کرتا تھا کہ ان کے جسم پر زخم ہوجاتے تھے، وہ ان کو بیلٹ سے بڑی طرح پیٹا کرتا تھا اور اپنے نوک دار بوٹوں سے ان کو ٹھوکریں لگایا کرتا تھا، وہ ان کو کھلے ہاتھ سے مارتا تھا اور یہ تشدد ہر دوسرے دن کیا جاتاتھا۔ پھر اس لڑکی نے ایک دن ہمت کرکے سارا معاملہ پولیس کو بتا دیا جب ان کے والدین امریکہ گئے ہوئے تھے۔ ان بچوں کو رفاحی ادارے میں محفوظ کیا گیا جہاں ان کا مکمل جسمانی معائنہ ہوا۔ اس معائنہ میں ان بچوں کے جسم پر جس قسم کے تشدد کے نشان ملے تھے ایسے ہی نشان ایسل اولڈیمو کے جسم پر بھی تھے۔ اس لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ ان کا ایک چھوٹا بھائی گمشدہ ہے۔ اس لڑکی نے بتایا کہ اس نے ایسل کو آخری دفعہ میکسیکو میں دیکھا تھا اس کے بعد اس کی ماں اور اس کا سوتیلا باپ اس کو لے کر امریکہ چلے گئے تھے جبکہ باقی بچے میکسیکو میں اپنی دادی کے پاس تھے اور جب ان کے ماں باپ واپس پلٹے تو ایسل ان کے ساتھ نہیں تھا۔ اس کی دادی نے اس کو مئی 2006 میں بتایا کہ اس کے سوتیلے باپ اور ماں نے اس کے بھائی کو قتل کر دیا ہے۔ یہ لوگ بچپن میں میکسیکو میں رہتے تھے جب اس کے ماں باپ ہنی مون کے لئے امریکہ آگئے تھے ان کے ساتھ اولڈیمو بھی تھا لیکن وہ پھر کبھی واپس نہیں آیا۔ اس کیس میں جو واحد ثبوت یا دعوہ تھا وہ اس لڑکی کترینہ کی طرف سےہی تھا لیکن اس کی باتوں کو اور کسی بھی ذریعہ سے ثابت نہیں کیا جاسکا تھا۔ الڈیمو کے والدین کو بہت کوشش کے باوجود بھی کسی جگہ تلاش نہیں کیا جاسکا۔ خیال کیا جارہا تھا کہ یہ لوگ قتل کے بعدامریکہ چھوڑ کر چلے گئے تھے اور شاید کبھی واپس نہیں ائے۔ اولڈیمو کا سوتیلا باپ ایک جرائم پیشہ فرد تھا اور وہ پولیس کو دوسرے مقدمات میں بھی متلوب تھالیکن اس کیس میں ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ان کو مجرم قرار نہیں دیا گیااور نہ ہی ان پر فردجرم عائد کی گئی تھی۔ اس بچے کی اطلاع دینے والے کے لئے پولیس کی طرف سے گیارہ ہزار ڈالر کا انعام بھی رکھا گیا تھا۔ اس کیس کے بارے میں پولیس کے پاس کوئی حتمی معلومات نہیں تھی اور یہ سب باتیں مخص ممکنات میں سے خیال کی جارہی تھی۔