1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. حمزہ خلیل/
  4. کینیڈین امریکن

کینیڈین امریکن

جورٹسن کے گھرچوتھی بیٹی 23 ستمبر1950 کوپیدا ہوئی اس کا نام ریٹ رکھا گیا۔ ریٹ ملنسار اور ہنس مکھ لڑکی تھی۔ یہ اپنی تینوں بہنوں سے زیادہ خوبصورت بھی تھی۔ اس کو راک میوزک کا بہت شوق تھا۔ یہ خاندان کینیڈا کے شہر منٹریال میں رہائش پزیر تھا لیکن ریٹ اپنی زندگی سے مطمئن نہیں تھی چنانچہ 19 سال کی عمر میں 1969 کو یہ منٹریال سے کیلیفورنیا، امریکہ کی طرف روانہ ہوئی۔ یہاں پہنچ کر اس نے اپنی فیملی اور دوستوں کو ایک خط لکھا کہ وہ اپنی زندگی سے مطمئن ہے اور اب کیلیفورنیا میں ہی رہے گی۔ اس کے بعد ریٹ کا اپنی فیملی سے رابطہ کٹ گیا۔ 46 سال کے بعد یعنی 2016 میں ریٹ کے خاندان کو معلوم ہوا کہ ریٹ اب زندہ نہیں رہی۔ ریٹ جورٹسن 19 سال کی کینیڈین امریکن لڑکی تھی جس کو کیلیفورنیا، امریکہ میں نومبر1969 کو قتل کیا گیا تھا۔

16 نومبر1969 میں اس کی لاش لاس اینجلس، مولہولڈ، کیلیفورنیا سے ملی۔ اس لاش کو ایک 15 سال کے لڑکے نے دیکھا تھا جوکہ اس علاقے میں پرندے پکٹر کر ان کو فروخت کیا کرتا تھا۔ اس کی موت ان زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی جو اس کی گردن کے پاس پھیلے ہوئے تھے۔ یہ زخم اتنے گہرے تھے کہ ان سے گردن کی شریانیں تک کٹ گئی تھی۔ ۔ جب لاش ملی اس سے 2 دن پہلے اس کو یہاں پھینکا گیا تھا۔ یہ لاش درختوں کے جھنڈ میں پھنسی ہوئی تھی اوراس کے قریب 699 فٹ گہری کھائی تھی۔ کھائی اورلاش کادرمیانی فاصلہ صرف15 فٹ کا تھا۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ جب یہ لاش ملی اس سے 24 یا48 گھنٹے پہلے اس کو قتل کیا گیا۔ جب لاش کو اس گھاٹی سے پھینکا گیا تو درختوں کے جھنڈ میں اٹکنے سے پہلے اس نے 150 دفعہ کروٹے لی تھی۔ اس کی گردن، سینے اور جسم کے اگلے حصوں کو ایک چھوٹے تیزدھار چاقو سے زخمی کیا گیا تھا۔ چاقو کے وار اتنے گہرے تھے کہ انہوں نے گردن کی شریانوں تک کو کاٹ دیا تھا۔ اس کے دونوں ہاتھوں پر بھی زخم تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جب اس پر حملہ کیا گیا تو اس نے اپنے دفاع میں چاقو چھیننے کی بہت کوشش کی ہو گی اور اسی کوشش میں اس کے ہاتھ بھی بری طرح زخمی ہوئے۔ اس کےزخموں سے پتا چلتا تھا تا کہ اس پر حملہ کرنے والا مجرم دائیں ہاتھ کے استمعال کا عادی تھا۔

یہ قتل کوئی واردات نہیں تھی اور نہ ہی یہ جنسی حملہ تھا بلکہ یہ ایک سوچا سمجھا قتل تھا۔ اس کے جسم سے منشیات یا شراب نوشی کے اثرات بھی نہیں ملے تھے، جب اس کو قتل کیا گیا تو اس نے دو گھنٹے پہلے کھانا کھایا تھا۔ مطلب وہ جس جگہ کے لئے بھی نکلی تھی وہ بہت اطمینان کے ساتھ کھانا کھا کر آئی تھی اور اس کو بلکل اندازہ نہیں ہوگا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔ لاش کی شناخت نہ ہونے سے پہلے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ اس کی عمر 20 یا23 سال تھی، اس کا قد 9.5 انچ تھا اوراس کا وزن 112 پاونڈ تھا۔ اس کی آنکھیں سبزتھی اس کے بال سیدھے تھے جن کا رنگ براؤن تھا۔ اس کے بائیں بازوں اور بائیں ران پر ویکسینیشن کا نشان موجود تھا۔ اس کی پیٹھ پر بھی ایک نشان تھا جو شاید پیدائشی تھا۔ اس کے نیچے کے جبروں میں فیلنگ ہوئی تھی۔ اس کی کوئی ایسی واضح یا خاص نشانی نہیں تھی کہ جس کی مدد سے اس کو شناخت کیا جا سکتا۔ امکان تھا کہ لاش کو گاڑی کی پیچھلی سیٹ پر رکھا گیا تھا اور پھر اس مقام پر پھینک دیا گیا۔ 21 نومبر کو لاش کے قریبی علاقے تقریبا50 فٹ سے ایک عینک بھی ملی تھی، لیکن اس بات کا کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کا تعلق اس کیس سے تھا کہ نہیں۔ یہ خیال بھی تھا کہ اس کیس کا منصوبہ امریکہ سے باہر بنا تھا، شاید یہ کینیڈا یا اسپین میں بنا ہو گاکیونکہ اس کے جوتے اور جیکٹ ان علاقوں کے تھے جبکہ باقی چیزیں امریکن تھی۔ اس نے دھات کی دو انگھوٹھیا پہن رکھی تھی جس میں سے ایک کا رنگ سفید تھا اور ایک کا پیلا تھا۔ پیلی انگھوٹھی پر لال پتھر لگا ہوا تھا جبکہ سفید انگوٹھی پر جو ڈیزائن بنا تھا وہ میکسیکو کا تھا۔

فرانزک لیبارٹری کی جانب سے اس لاش کے دو خاکے جاری کئے گئے، ایک اس وقت جب لاش ملی تھی اور دوسرا کچھ تحقیقات کر لینے کے بعد۔ بعد ازاں ریٹ کی بہن کی جانب سے ان خاکوں پر بہت تنقید کی گئی اس کا خیال تھا کہ اگر خاکوں کو صحیح طرح سے مرتب کیا ہوتا تو ریٹ کی شناخت کرنا زیادہ آسان ہوتا۔ ریٹ "میسن خاندان" کی ایک نجی کمپنی میں واحد ملازمہ بھی رہ چکی تھی، جس وجہ سے اس کمپنی کے مالک "چارلس میسن" کو بھی شامل تفتیس کیا گیا۔ اس سے دو دفعہ تحقیات کی گئی ایک دفعہ لاش ملنے کے بعد اور دوسری دفعہ ریٹ کی شناخت ہو جانے کے بعد، لیکن دونوں دفعہ چارلس میسن نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ لیکن ایک لڑکی جس کی چال اور حلیہ ریٹ جیسا تھا، اس کو قتل کے کچھ روز پہلے چارلس کے علاقے میں دیکھا گیا تھا۔ اس لڑکی کی اطلاع پولیس کو جس شخص نے دی تھی اس کا کہنا تھا کہ اس لڑکی کا نام "شیری" تھا۔ اس حوالے سے ریٹ کی شناخت ہونے سے پہلے تک اس نامعلوم لاش کو "شیری ڈو" کے نام سے منسوب کیا گیا۔ میس فمیلی اس وجہ سے بھی اس قتل سے انکاری تھی کہ ان کا کہنا تھا کہ مقام قتل سے ان کا کوئی تعلق نہیں بنتا اور اسی علاقے میں تین ماہ پہلے ان کے خاندان کے پانچ لوگ قتل ہو چکے تھے اور وہ خود انصاف کے متلاشی ہے۔

2016 میں ریٹ کی بہن کواس کے ایک دوست نے بتایا کہ ان اڈنٹیفائیڈ پرسنز کی ویب سائیڈ پر ایک ایسی لڑکی کی تصویر موجود ہے جو ریٹ جیسی لگتی ہے۔ ریٹ کی بہن نے تحقیق کے بعد اپنا ڈی این اے کا سیمپل دیا تاکہ حقائق کو معلوم کیا جا سکے۔ اپریل 2016 کو لاس اینجلس پولیس کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ جس لاش کی شناخت درکار تھی اس کو ریٹ سلویا جورٹسن کے نام سے شناخت کر لیا گیا ہے اس کی عمر 19 سال کی تھی اور اس کی پیدائش منٹریال ہے جو کہ قتل سے کچھ دن پہلے امریکہ آئی تھی۔ ریٹ سلویا جورٹسن 1969 کی آخری گرمیوں میں منٹریال سے کیلیفورنیا کی طرف روانہ ہوئی۔ اس کا مقصد ایک شخص سے ملاقات تھا جس کا نام "جوہان" یا "جیون" تھا۔ کچھ ہفتوں کے سفر کے بعد وہ کیلیفورنیا پہینچی مطلب اپنے قتل سے دو ہفتے پہلے۔ یہاں پہنچ کر اس نے اپنی فمیلی کو ایک خط لکھا کہ وہ کیلیفورنیا پہنچ چکی ہے اور یہاں اپنی زندگی سے مطمئن ہےاور اس نے اپنے والدین سے کہا کہ وہ بھی ویزے کے لئے اس سے رابطہ میں رہے۔ ایسا ہی ایک خط ریٹ نے اپنے دوستوں کو بھی لکھا تھا۔ یہ وہ پہلا اور آخری رابطہ تھا جو ریٹ کی جانب سے اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ریٹ کی کوئی خیر خبر نہیں آئی اورریٹ کی فیملی کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی رپورٹ بھی نہیں کی گئی تھی۔ ان کا خیال تھا کہ ریٹ کوئی نیا کام کرنے جا رہی ہو گی اور وہ یقینی طور پر اپنے لئے کوئی نئی زندگی تلاش کر لے گی۔

جورٹسن (ریٹ کا والد) اس کے لئے کافی پریشان تھا اور اس سے رابطے کی مسلسل کوشش کرتا رہا لیکن سب بیکار جا رہا تھا۔ ریٹ کی بہن "عنا" نے 2016 میں جب کہ وہ 73 سال کی تھی، اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کو یقین تھا کہ ریٹ کو جب ضرورت محسوس ہو گی وہ ان سے رابطہ ضرور کریں گی اور وہ اس کو اس وجہ سے تلاش نہیں کر پارہے تھے کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ کسی دوسرے ملک میں کسی کو کس طرح تلاش کیا جاتا ہے۔ ریٹ کی تصویر ایک ویب سائیڈ پر دیکھ لینے سے پہلے تک ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ ریٹ کے ساتھ یہ سب بھی ہو سکتا ہے۔ جب بہت وقت گزر گیا تو ریٹ کے خاندان نے کسی جاننے والے کو جو کہ امریکہ میں ہی مقیم تھا، اس پتہ پر بھیجا جہاں سے ان کو ریٹ کا پہلا اور آخری خط موصول ہوا تھالیکن یہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ ریٹ یہ اپارٹمنٹ کب کا چھوڑ چکی تھی۔ اس کے بعد اس کی فیملی نے ایک پرائیویٹ جاسوس کے ذمہ بھی ریٹ کو تلاش کرنے کا کام لگایا لیکن یہ کوشش بھی ناکام رہی۔ اس نامعلوم لاش کی شناخت ہوجانے کے بعد ریٹ کی فیملی اور کیس کی تفتیشی ٹیم کی توجہ دو باتوں کی طرف مبذول ہو گئی۔ اول یہ کہ "جوہان" یا "جین" کون تھا جس سے ریٹ واقف تھی۔ ریٹ اپنے قتل سے پہلے تک ٹورنٹو کے ایک ڈاک خانے میں کام کرتی رہی۔ ریٹ کی فیملی اور تفتیشی ٹیم کے ایک رکن "لوٹس ایورٹا" کو یقین تھا کہ ریٹ اس شخص کے عشق میں مبتلا تھی۔ وہ جب تک ڈاک خانے میں کام کرتی رہی وہ رقم جمع کر رہی تھی تاکہ اس سے مل سکےیہاں تک کہ وہ کیلفیورنیا آگئی۔ ریٹ نے پہلا اور آخری خط جو اپنی فیملی اور دوستوں کو لکھا تھا اس سے معلوم ہوتا تھا کہ وہ اب کیلیفورنیا میں ہی رہے گی۔

وہ ایک ہوٹل جس کا نام "پیراماونٹ" تھا، یہاں رہائش پزیر تھی یہ ایک چار منزلہ عمارت کا ہوٹل تھا۔ اس کے پہلے اور آخری خط میں یہاں کا ہی پتہ درج تھا۔ ریٹ جس مختصر عرصے میں یہاں رہی اس دوران اس کی کسی سے علیک سلیک نہیں ہو سکی کیونکہ وہ اس چیز سے واقف نہیں تھی۔ ریٹ کے قتل کا شک دو لوگوں کی جانب تھا ایک وہ جس سے ملنے وہ یہاں آئی تھی اور دوسرا اس کا رومیٹ کیونکہ ریٹ کی گمشدگی کے باوجود اس کے رومیٹ کی جانب سے پولیس کو مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ لاس انجلس پولیس کے جانب سے جوہان یا جین اور ریٹ کے رومیٹ کا جو خیالی خاکہ جاری کیا گیا وہ ایک شخص کی مدد سے تیار ہوا جس کا تعلق ریٹ کے آبائی علاقے منٹریال سے ہی تھا۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ ریٹ، جوہان یا جین کو پہلی دفعہ اس وقت ملی تھی جب وہ ٹورنٹو میں کام کرتی تھی اور وہ منٹریال کیلیفورنیا اسی شخص کو ملنے کے لئے آئی تھی۔ جوہان یا جین جس سے عشق میں ریٹ مبتلا تھی، یہ میڈیکل کا طالب علم تھا اور اس کی شکل بہت حد تک ایک سنگر سے مشابہ تھی جو کہ ایک مشہور راک بینڈ "ڈور" کا گلوکار اور لکھاری تھا۔ اس کا نام "جیم موریسن" تھا اس کی بات چیت کا اسٹائل فرنچ تھا۔ یہ بینڈ چار لوگوں پر مشتمل تھا اس کی مقبولیت کا سال 1965 سے 1973 تک کا ہے۔

دوسرا شخص جس کو لاس اینجلس پولیس اس قتل میں ملوث سمجھتی تھی وہ ریٹ کا رومیٹ تھا۔ اس کا نام بھی جین تھا۔ اسے نے ریٹ کے قریبی دوست کو 1970 کو بتایا تھا کہ وہ اور میڈیکل کا طالب علم جین پچھلے سال لاس اینجلس میں ریٹ کے ساتھ رہتے تھے اس شخص کا دعوہ تھا کہ ریٹ ان سے پہلے دو مردوں کو چھوڑ چکی تھی اور اس نے اس چیز میں کوئی خطرہ محسوس نہیں کیا تھا۔ تیسرا شخص جو پولیس کی نظر میں مشکوک تھا اس کا نام "لانیڈہارس" تھا یہ وہ شخص تھا جس کے ساتھ ریٹ قتل ہونے سے پہلے تک رہ رہی تھی لیکن پولیس کے پاس اس حوالے سے مزیر کوئی معلومات نہیں تھی۔ ریٹ جورٹسن اپنے خاندان میں سب سے چھوٹی تھی جو کہ 23 ستمبر1950 میں سویڈن میں پیدا ہوئی۔ اس کا خاندان اسٹونین پناہ گزین تھا جو 1944 میں سویڈن آگیا پھر1951 میں ان کا خاندان سویڈن چھوڑ کر کینیڈا منقتل ہو گیا۔ 1969 میں ریٹ کینیڈا سے امریکہ کی طرف روانہ ہوئی اور نومبر 1969 میں اس کا اس کے خاندان سے آخری رابطہ ہوا، 14 نومبر 1969 میں ریٹ کو 19 سال کی عمر میں قتل کر دیا گیا۔ 16 نومبر 1969 کو اس کی لاش ملی۔ اس کی شہریت کینیڈین تھی اور یہ امریکہ میں قتل ہوئی۔ 2016 کو ریٹ کو شناخت کیا گیا۔ لیکن اس کو کس نے کیوں اور کب، کس وجہ سے قتل کیا اس بارے میں جاننا ابھی باقی ہے۔ آپ کو ریٹ سے منسوب ایک ویب سائیڈ پر ابھی بھی لاس اینجلس پولیس کی جانب سے ایک اشہتار آویزاں نظر آئے گا جس میں ان کی جانب سے رابطہ نمبر بھی دیا گیا ہے، پولیس اب بھی ریٹ کے قاتلوں کی متلاشی ہے۔