1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. اسماعیل آفتاب/
  4. میں تاریخ میں زندہ رہنا پسند کروں گا

میں تاریخ میں زندہ رہنا پسند کروں گا

یہ دنیا ایک طرفہ دورہ ہے، صرف "ون وے ٹکٹ"۔ انسان اس دنیا میں آنکھ کھولتا ہے، اپنے حصے کا وقت گزارتا ہے، زندگی کے چند ادوار میں کردار ادا کرتا ہے، اور پھر وعدہ وفا ہو جاتا ہے، مٹی، مٹی میں مل کر مٹی ہو جاتی ہے، اور پھر بس! ہاں بس! آہستہ آہستہ اس کی یادیں اور پھر اس کا نام تک صفحہ ہستی سے مٹ جاتا ہے، قصہ پارینہ بن جاتا ہے، یہ ایک انسان کی زندگی کا مختصر خلاصہ ہے، دور نہ جائیے، ایک منٹ کے لئے رکئیے، آپ اپنے خاندان کے آباؤاجداد کے نام گن لیجئیے، آپ دو یا تین پشتوں کے بعد خاموش ہو جائیں، اور آپ کو اس دنیا کی حقیقت عیاں ہوئی، ہوئی نظر آئیں گی، یہ بلکل ہمارے ساتھ بھی بہت جلد ہو جائے گا، لوگ جو بڑے"تیس مار خان" بنے بیٹھے ہیں، کے نام تک بھول جائیں گے، لیکن اس سے بلکل مختلف، بہت قلیل، وہ لوگ بھی موجود ہوتے ہیں، جو اس زندگی کو زندگی سے زیادہ کوئی اور نایاب چیز تصور کرتے ہیں، اس دنیا میں اپنے کارناموں سے اپنے نام کی شمع روشن کرتے ہیں، اور یہ وہی لوگ ہوتے ہیں، جو بظاہر تو دو من مٹی کے ڈھیر تلے، ساڑھے سات بائی دو کے کمرے میں جا بسیرہ کرتے ہیں، مگر تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، اور یہ وہی لوگ ہوتے ہیں، جن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تاریخ خود میں ایک باب لکھ کر ان کا تعارف کرواتی ہے، کہا جاتا ہے کہ پیاس صرف پانی کی نہیں ہوتی، دولت کی بھی ہوتی ہے اور شہرت کی بھی۔ تاریخ کی کتاب میں اپنے نام کا باب لکھوانے والے دولت کے نہیں شہرت کے پیاسے ہوتے ہیں، اور میں بھی اُن میں ایک پیاسہ ہوں، میں بھی تاریخ کا ایک ورق، ایک باب بننا چاہتا ہوں، کیونکہ مجھے گمنامی کی زندگی سے گھٹن ہوتی ہے، میں بھی تاریخ میں زندہ رہنا پسند کروں گا، میں بھی اس دنیامیں اپنے نام کی شمع جلانا چاہتا ہوں، کیونکہ میں اس "ون سے ٹکٹ" سے زیادہ سیے زیادہ استفادہ کرنا چاہتا ہوں۔
"ٹرائے "فلم کے ایک فقرہ نے مجھے چونکا کر رکھ دیا، میرے جذبات میں ہلچل مچ گئی، یہ فقرہ اس فلم کے ایک کردار ایقیلیس کی ماں کا تھا، یہ فلم 3200 سال قبل، یونان کے راجہ "اگمیمنان"اور ٹرائے کے شہریوں کے درمیان دس سال تک لڑی جانے والی جنگ کی عکاسی کرتی ہے، جب یونانی ایقیلیس کو اپنے ساتھ جنگ لڑنے جانے پر رضامند کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو وہ اپنی ماں کے پاس جاتا ہے، ماں اُسے کہتی ہے کہ اگر تم جنگ پر نہیں جاتے، تو بہت پُرسکون زندگی گزارو گے، زندگی میں عیش اور سکون ہو گا، پھر جب تم مرو گے، تو کچھ عرصہ بعد تمہارا نام بھی مٹ جائے گا، کوئی تمہیں یاد نہ کرے گا، لیکن! اگر تم جاؤگے، تو تمہاری شہرت کے قصے ہزاروں سالوں تک لکھیں جائیں گے، دنیا کی تاریخ میں تم زندہ رہو گے، اور دنیا تمہیں تمہارے نام سے یاد رکھے گی، یہ فقرہ سنتے ہی میرے جذبات میں ہلچل پیدا ہوئی، میں سیدھا ہو کر بیٹھ گیا، کہ آج ہزاروں سالوں بعد بھی اُس کا نام زندہ ہے، کیونکہ وہ شہرت کا پیاسا تھا، وہ اپنے آج سے زیادہ تاریخ میں زندہ رہنا پسند کرتا تھا، اور یہ کردار مجھے میری زندگی کے مقصد پر مزید ڈٹ جانے کا عزم و حوصلہ دے گیا، میں بھی اس "ون سے ٹکٹ" سے استفادہ حاصل کرنا چاہتا ہوں، میں بھی تاریخ کی کتاب میں سے ایک ورق، ایک باب اپنے نام کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ تاریخ میں زندہ رہنا مجھے اچھا لگتا ہے۔