1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد محسن شیخ/
  4. بدمعاشیہ نہیں بچے گی

بدمعاشیہ نہیں بچے گی

اعتراف جرم کرنےوالوں سے پیسے نہیں لےسکتے ملک کےخلاف بکواس کرنے والوں کے خلاف ثبوت ہیں کاروائی نہیں کر سکتے مجرموں کو لیڈر بننے سے نہیں روک سکتے ملک میں فساد برپا کرنے والے غیر ملکیوں کو واپس نہیں بھیج سکتے۔ لوٹی ہوئی دولت کو واپس نہیں لا سکتے قومی دولت لوٹنے والوں کو سزا نہیں دے سکتے۔
‏نوازشریف نے اپنی پانچ سالا حکمرانی میں ملک کو گروی رکھ کر 30 ہزار ارب قرضوں کی دلدل میں دھکیلا
37 بلین ڈالرز کےتجارتی خسارے میں ملک کو دھکیلا
100 بلین ڈالرز کےقرضوں کا بوجھ ملک عوام پر ڈالا
20 بلین ڈالرز کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پیدا کیے
23 سو ارب کے مالیاتی خساروں کے ساتھ
13 سو ارب کےگردشی قرضوں سمیت اداروں کو تباہی تک پہنچایا۔
حالیہ دنوں میں ڈالر کی تیزی کے ساتھ ذخیرہ اندوزی کرنے والے قوم میں ایسے طبقے کے لوگ بھی موجود ہیں جو دس سالوں سے ملک لوٹنے والے حکمرانوں کو سپورٹ کرتے آرہے ہیں۔ جو کہتے ہیں کہ کھاتے ہیں تو لگاتے بھی ہیں اور اپنے انہی آقاؤں کے حکم پر اپنی پراپرٹی کو ڈبل کرنے کے لیے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرکے اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ مافیا اپنے مفادات کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں۔
یہی وہ طبقہ ہے جس نے ملک کو دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس طبقے کو ملک میں دس سال حکومت کرنے والی ن لیگ پیپزپارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت ہے بلکہ یہ سب ایک سکے کے دو روخ ہیں یہ لوگ کوئی باہر کے لوگ نہیں ہیں ن لیگ پیپزپارٹی کے کارکنان چمچے ذہنی غلام جو چالیس سالوں سے نسل در نسل خاندانی سیاستدانوں کی ذہنی غلامی کرتے آرہے ہیں۔
اپنی دس سالا حکمرانی میں پیپزپارٹی ن لیگ حکومت نے قرضوں پر قرضے لے کر جو ملک کا بیڑا غرق کیا ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔ ریکارڈ کرپشن بجلی، گیس، پانی کے ریکارڈ بحران اسٹیل ملز، پی آئی اے، ریلوے، پاکستان واپڈا اور دیگر اہم اداروں کی ریکارڈ تبائی اور سب سے بڑھ کر ڈالر کی ریکارڈ ذخیرہ اندوزی کرکے ملک کو معاشی بحران کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔ تاکہ عمران خان حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوں۔
بغض عمران خان میں یہ بھی نہیں سوچا کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے سے نقصان عمران خان کا نہیں ملک ہوگا۔ یہ کیسے پاکستان کے بگڑے لوگ ہیں جو اسی ملک میں رہتے ہیں اسی کا کھاتے ہیں اور اسی کو لوٹتے ہیں اور اپنے مفادات کے لیے اسی ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
عمران خان حکومت کے مسائل کی جڑ بھی یہی سیاسی لوٹے ہیں۔ اور ان سیاسی لوٹوں میں عمران خان کی ٹیم کے لوگ بھی شامل ہیں۔ یہ سیاسی لوٹے پانچ سال پیپزپارٹی اور پانچ سال ن لیگ میں اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد اب پاک صاف اچھے بچے بن کر تحریک انصاف میں بیٹھ کر بھی اقتدار کے مزے لے رہے ہیں۔ یعنی اب یہ پی ٹی آئی میں آگے تو انہوں نے کرپشنوں سے برے کاموں سے توبہ کرلی اور اچھے نیک دودھ سے دھلے بچے بن گے اور پس پردہ بدمعاشیہ سے ملے پڑے ہیں۔
اور محب وطن عوام اپنے ملک کی بہتری کے لیے ڈالر فروخت کرکے اپنے ملک کو مشکل کے بھنور سے نکال رہے ہیں۔
ادھر سعودی عرب نے ایک بار پھر اپنی دوستی کا بھرپور حق ادا کیا اور پاکستان کی ڈوبتی معشیت کو استحکام دینے کے لیے سعودی عرب تین سال تک 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل ادھار فراہم کریں گا۔ جس پر باحثیت قوم ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں۔ اب الحمد اللہ رفتہ رفتہ معشیت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
آج ملک کے جو معاشی حالات ہیں اسکی ذمہ دار ن لیگ اور پیپلزپارٹی ہیں۔ کیونکہ جس تواتر کے ساتھ دس سالوں میں ملک کو گروی رکھ کر ان حکمراں جماعتوں نے ریکارڈ قرضے لیے ہیں۔ اس سے پہلے کسی حکمراں جماعت نے نہیں لیے۔
کرے کوئی بھرے کوئی آج عمران خان حکومت 30 ہزار ارب روپے قرضوں کی ادائیگی میں روز ایک ارب 58 کروڑ روپے سود ادا کررہی ہیں اور ساتھ گالیاں بھی کھارہی ہیں اور بے جا تنقید بھی سن رہی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق PTI حکومت نے نو ماہ کے دوران تیزی کے ساتھ ریکارڈ 23 کھرب روپے کے قرضے واپس کردیے ہیں تاکہ ملک جلد سے جلد قرضوں کی دلدل سے نکل سکے۔
ادھر اپوزیشن کا دباؤ عمران خان پر ہے کہ عمران خان استعفیٰ دے دیں اور انکی جگہ کسی کو بھی اتفاق رائے سے عمران خان کی جگہ وزیراعظم بنا دیا جائے حکومت چلتی رہے یہ پارلیمنٹ چلتی رہے ہم اراکین اسمبلی اسمبلیوں میں بیٹھے رہے تاکہ ہماری مراعات تنخواہیں عیش و عیاشی کا سلسلہ جاری رہے بس عمران خان بطور وزیراعظم اپنے عہدے سے ہٹ جائے۔ کیونکہ انہیں پرابلم عمران خان سے ہیں۔
اگر عمران خان کو مزید وقت مل گیا تو پھر انہیں دوباره وقت نہیں ملے گا۔ کیونکہ عمران خان صاحب نے خاندانی سیاست اب تیری باری پھر میری باری کے سلسلے کو مکمل طور پر توڑ دیا ہے۔ مورثی سیاست بھی ختم ہوگی۔
عید کے بعد یہ تمام ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے والے سیاسی ٹولےحکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلا کر حکومت گرائے گے۔ یعنی گرے ہوئے لوگ حکومت گرائے گے۔
مہنگائی کو جواز بنا کر احتجاج کی آڑ میں یہ لٹیرے اپنی کرپشن بچانے کے لیے عید کے بعد ملک میں افراتفری پھیلائے گے۔ لیکن یہ بدمعاشیہ اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
عمران خان اتنے کمزور اعصاب کا مالک نہیں کہ بدمعاشیہ کے پریشر میں آکر استعفیٰ دے دیں۔ اکیلا عمران خان نہ صرف اس بدمعاشیہ سے بلکہ بدمعاشیہ کی طرف سے پیدا کیے گے مسائل حالات اور پورے سسٹم سے بھی مضبوط اعصاب سے جنگ لڑرہے ہیں اور عمران خان پریشر سے گھبرانے والے نہیں ہے۔
احتساب کا عمل کسی صورت نہیں رکے گا چیئرمین نیب کے خلاف سازش کے بعد احتساب کا عمل مزید سخت ہوگیا ہے آج بلاول کی نیب میں پیشی زرداری آج پیش نہیں ہوسکے اور اب زرداری کی ممکنہ گرفتاری بالکل سر پر آ پہنچی ہے۔ دس جون تک کی توسیع مل گئی ہیں جعلی بینک اکائونٹ کیس میں عید کے بعد زرداری کی گرفتاری متوقع ہے۔
اسحاق ڈار کو بہت جلد پکڑ کر واپس لایا جائے گا۔ سعودی ماڈل کے تحت بہت جلد ملکی لوٹی دولت کو بھی ضرور واپس لایا جائے گا۔ انشاء اللہ
میں پھر وہی بات دوباره کررہا ہوں کہ بدمعاشیہ کسی صورت نہیں بچے گی اور سسٹم ہر گزرتے دن کے ساتھ اوپر نیچے آئیں بائیں شائیں کرتا خوبخود گرتا جارہا ہے۔ بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس آپشن ختم ہوتے جارہے ہیں اور اچھا ہے آپشن ختم ہوتے جائے جب سارے آپشن ختم ہوجائے تو پھر ایک ہی آپشن بچے گا اور وہ ہوگا سیدھا فیصلہ کن آپشن۔ جب تمام راستے بند ہوجائے تو پھر ایک ہی راستہ کھلتا ہے وہ ہے صراط مستقیم، صراط مستقیم کا راستہ سیدها حق اور کامیابی کا راستہ ہوتا ہے۔