1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد محسن شیخ/
  4. ہمارا نظام عدل

ہمارا نظام عدل

‏شہباز شریف کو رہا کرنے والی کون۔ عدالت

مریم صفدر کو رہا کرنے والی کون۔ عدالت

نواز شریف کو 8 ہفتوں کی ضمانت کس نے دی۔ عدالت

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے والا کون۔ عدالت

حکومتی ایڈیمنٹی بانڈ کی شرائط ختم کرنے والی کون۔ عدالت

ساتھ ارب کی ضمانتی پیپر کو 50 روپے کے اسٹام پیپر میں بدلنے والا کون۔ عدالت

ملک چور مجرموں کو گھنٹوں میں رہائی دینے والی کون۔ عدالت

اور پھر اسکا طعنہ وزیراعظم کو دینے والی کون۔ عدالت

وزیر اعظم نے تو 7 ارب کے سیکیورٹی بانڈ کےعوض نواز شریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی تھی، لیکن لاہور ہائیکورٹ نے وہ شرط ختم کرکے نواز شریف کو 50 روپے کے اسٹام پیپر پر ملک سے باہر بھیج دیا۔ حکومت نیب اور عوام دیکھتی رہ گئی۔ عدلیہ کی نااہلی کا ملبہ وزیراعظم پر ڈالنے سے حقیقت نہیں بدل سکتی عوام تو پہلے ہی اس نظام عدل سے مایوس ہیں یہاں قیام سے لے آج تک غریب متوسط طبقے کے لوگ انصاف کے منتظر رہے کر اس جہاں سے اگلے جہاں میں رخصت ہوگے جو حیات ہیں ان کی امیدیں دم توڑ گی۔

کہتے ہیں کہ قانون غریب کا رکھوالا ہے، سب جھوٹی باتیں ہیں یہ قانون غریب کا رکھوالا نہیں بلکہ کوٹھے پر بیٹھی وہ طوائف ہے جو امیر کو تو میسر ہے پر غریب کو نہیں غریب کی سننا تو دور کی بات الٹا اس پر تھوکتی ہے غریب کی توہین کرتی ہیں۔ کیونکہ یہ نظام عدل تو خود سوالیہ نشان بن چکا ہے اس نظام کی وجہ سے اب تک ماڈل ٹاون کے ملزمان آزاد، ساہیوال کے ملزمان آزاد، بلدیہ فیکڑی کراچی بھتہ نہ ملنے پر، 260 لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا انکے قاتل آزاد، سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتل آزاد، شاہزیب کا قاتل شارخ جتوئی آزاد، نقیب اللہ کا قاتل رائو انوار آزاد، بیماری کی آڑ میں ملک چور لندن فرار۔

اب لندن سے میاں صاحب کی بیماری کی سنسنی خیز خبریں آئے گی پٹواری میڈیا رولا ڈالیں گے کہ میاں صاحب کو مریم کی اشد ضرورت ہے مریم کو فوری باپ کی عیادت کے لیے بھیجا جائے عدالتی فیصلوں کے آگے حکومت ادارے بے بس ہوجائے گے۔

اب لندن سے میاں صاحب کی لندن گھومنے پھرنے اور شاپنگ کرنے کی تصویریں ویڈیوز چھوڑی جارہی ہیں تاکہ حکومت اور عوام دیکھے اور اس تاثر کو مزید تقویت ملے کہ قانون ان حکمرانوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا قانون حکمرانوں جاگیرداروں اور سرمایا کاروں کی وہ طوائف ہیں جیسے دولت کے بل پر با آسانی خریدا جاسکتا ہے۔ پاکستان کی ترقی اور نظام عدل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہمارا یہ عدالتی نظام رہا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسيع کے نوٹیفکیشن کو معطل کرکے بعد از عدلیہ نے خود تین سال کی توسيع سے چھ ماہ کی توسيع کردی یہ حکومتی قانونی ٹیم کی غلطیوں پر غلطیاں کرنے کا نتیجہ ہے۔ یہ کام توحکومتی قانونی ٹیم کا تھا کہ وہ اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کرتی فوراً پر ایسا نہیں ہوا۔ عدلیہ نے جنرل قمر باجوہ کی توسيع کے لیے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کردیا۔ پارلیمنٹ تو ہماری سوائے چند اچھے سیاستدانوں کے نااہل کرپٹ سیاستدانوں پر مشتمل ہے۔ اب پارلیمنٹ تو فوج کے ادارے کی حیثیت سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر فیصلہ دے گی جنرل قمر باجوہ کی نہیں ویسے تو ہمارے ایک سے بڑھ کر ایک سپہ سالار ہیں۔

حکومت نے جنرل قمر باجوہ کی توسيع کشمیر مشرقی سرحدوں کی بگڑتی صورتحال کے تناظر میں کی۔ اور اپوزیشن کہہ رہی ہیں کہ وزیراعظم نے جنرل باجوہ کی توسيع اپنے ذاتی مفاد میں کی ہے۔ اگر اپوزیشن کا یہ سمجھنا ہے تو پھر اپوزیشن کو یہ بھی سمجھنا چاہیئے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مکمل سپورٹ حکومت کے ساتھ ہے چاہے جنرل قمر باجوہ ہوں یا کوئی اور آرمی چیف فوج جمہوریت کو سپورٹ کرتی ہیں کسی ایک مخصوص سیاسی جماعت کو نہیں۔

جنرل کیانی نے زرداری کی جمہوری حکومت کو پانچ سال سپورٹ کیا۔ پھر جنرل راحیل اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف کی جمہوری حکومت کو پورے پانچ سال سپورٹ کیا زرداری اور نواز حکومت میں ریکارڈ کرپشن ہوتی رہی ملک دیوالیہ ہوتا رہا ادارے کمزور ہوتے رہے معیشت ابتر ہوتی رہی بیرونی قرضے خسارے نقصانات بڑھتے رہے مفادات کی سیاستیں ہوتی رہیں۔ سابق جمہوری ادوار میں اتنا کچھ ہونے کے باوجود دونوں پارٹیوں نے اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ پر اپنے جمہوری ادوار مکمل کیے تو انشاء اللہ عمران خان کی زیر قیادت جمہوری حکومت بھی اپنے پانچ سال پورے کریں گی اس جمہوری حکومت کے پہلے 16 ماہ میں الحمد اللہ ادارے مظبوط ہورہے ہیں۔ کرپشن برائے نام ہوچکی ہے جو ہورہی ہیں انشاء اللہ جلد اس پر بھی قابو پالیا جائے گا بیرونی قرضوں اور سابق حکومتوں کے قرضوں کی تیزی کے ساتھ ادائیگیاں ہورہی ہیں۔ خساروں میں کمی آرہی ہیں دیوالیہ معیشت کا پہیہ الحمد اللہ اب درست سمت پر چل پڑا ہے ان حالات میں معیشت کا چل پڑنا اللہ کی کرامات ہے اسٹاک اکسچینج میں ریکارڈ تیزی آرہی ہیں ڈالر کی اونچی اڑان کے بعد اب نچلی پرواز روپے کی قدر میں مزید مضبوطی آنے کے بعد انشاء اللہ مہنگائی میں بھی کمی آئے گی کاروبار روزگار بھی بڑے گے انشاء اللہ یہ جمہوری حکومت بھی اپنے پانچ سال پورے کریں گی۔