1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد محسن شیخ/
  4. بدمعاشیہ

بدمعاشیہ

اس وقت ملک بہت نازک مرحلوں سے گزر رہا ہے معاشی سیاسی اور اب آئینی بحران کے بعد بحران پر بحران آرہے ہیں اور ساتھ ختم بھی ہورہے ہیں۔ ملک کی اشرافیہ بدمعاشیہ جو کہ اس بار اقتدار سے محرم ہیں اور ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کی حکومت ہونے پر شديد بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر برسر اقتدار حکومت کو فیل کرنے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہیں اور حکومت ثابت قدمی کے ساتھ بحرانوں اور چیلنجوں کا سامنا کررہی ہیں۔ اور ساتھ حکومت مستعد طریقے سے اپنے امور بھی سر انجام دے رہی ہیں۔

اشرافیہ اور بدمعاشیہ حکومتی صفوں میں بھی بیٹھی ہیں کچھ پارٹی بدل کر اور کچھ اتحادی بن کر بدمعاشیہ حکومت میں شامل ہوکر وکٹ کے دونوں پار کھیل رہی ہیں۔ یہ وہ بدمعاشیہ اشرافیہ ہیں جنہوں نے اپنی پانچ پانچ سالا سابق حکومتوں میں ملک کو بے دردی سے خوب لوٹنے نوچنے کے ساتھ ملک کی تمام سڑکیں، پل، ہائی وے، موٹروے پورے کھا گے۔ عوام کو اربوں کھربوں کا مقروض کیا تمام اداروں کو کمزور کھوکھلا کیا ہر تعمیراتی پروجیکٹس میں اربوں کھربوں کے گھپلے کیے ملک کا سارا پیسہ منی لانڈرنگ کرکے باہر کے ملکوں میں بھیجا گیا ملک اور بیرون ملک انکی اربوں کھربوں کی جائدادیں اور اثاثے ہیں اربوں کھربوں کے انکے بزنس محل اور زمینیں ہیں۔

ملک کی 72 سالا تاریخ میں اس سے قبل کسی جمہوری اور فوجی حکومت نے اتنا قرضہ نہیں لیا جتنا 2008 سے لے کر 2018 تک زرداری نواز نے اپنی نام نہاد جمہوری حکومتوں میں لیا۔ ان دو سابق حکومتوں کا بویا آج موجودہ حکومت اور عوام دونوں کاٹ رہے ہیں۔ اور مزید کئی برسوں تک کاٹے گے۔ بھاری بھرکم قرضوں اور سود پر سود ادا کرنے کے لیے حکومتی معاشی ٹیم کو ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑا غریب طبقے کے لوگ تو برسا برس سے ہر اشیاء پر ٹیکس کی ادائیگی کررہے تھے۔

یہ حکومت اب امیر طبقے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لارہی ہیں تو اسی امیر طبقے نے ٹیکس نیٹ سے بچنے کے لیے غریب طبقے پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا جس سے غریب طبقے کے لوگوں کی روزمره کی زندگی شديد مشکلات سے دوچار ہیں۔

اور خود ٹیکس نیٹ سے بچنے کے لیے ہڑتال کاروبار صنعت بند کرنے کی دھمکیاں دے کر حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں اس امیر طبقے نے ہر حکومت کو بلیک میل کیا ہے۔ اپنے ذاتی مفادات کے لیے سابق دونوں حکومتوں نے ان تاجروں کو اپنے اقتدار کی حمایت کے عوض خوب کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔

مگر موجودہ حکومت ان تاجروں کو ٹیکس نیٹ سے بچنے کے لیے کوئی رعايت نہیں دینے والی اچھے تاجر فوری ٹیکس نیٹ میں آچکے ہیں جو ابھی تک ایف بی آر سے رجسٹر نہیں ہورہے انہیں رجسٹر ہونا پڑے گا۔

میاں صاحب کے لندن جانے زرداری کی ضمانتی رہائی ہونے کے بعد عوام میں یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ احتساب کا عمل چکنا چور ہوگیا نہیں ہر گز نہیں احتساب کا عمل وقتی طور پر روکا ضرور ہے پر ختم نہیں ہوا ہفتے دس دن چند روز کے بعد عوام خود دیکھے گی۔ انکا کڑا احتساب ہوتے ہوئے۔

ادھر انصاف کے منصب پر بیٹھے ججز ملک کو چالیس سال لوٹنے والے چوروں قاتلوں کو ضمانتیں دے کر جیلوں سے رہا اور ملک سے فرار کررہے ہیں اور ملک کی چالیس سال خدمت کرنے والے محب وطن سابق آرمی چیف اور صدر جنرل مشرف کو آئین شکنی کیس میں سنگین غدار قرار دے کر سزائے موت کا فیصلہ سنارہے ہیں۔ اس فیصلے پر ملکی حفاظت کی ضامن مسلح افواج کے ہر سپاہی کا دل چھلنی ہیں اور عوام میں شديد غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ملک کی چالیس سال خدمت کرنے والا ملک کی بقاء اور سلامتی کی حفاظت کے لیے چار جنگیں لڑنے والا فور اسٹار جنرل پرویز مشرف قوم کا ہیرو بھلا کیسے غدار ہوسکتا ہے۔ یہ کیسا انصاف اور قانون ہے اس ملک کا۔

‏اپوزیشن کا مائنس ون عمران خان فارمولا کبھی پورا نہیں ہوگا عمران خان کو مائنس کرنے والے سب مائنس ہوجائے گے اپوزیشن کی یہ چھوٹی چھوٹی چالاکیاں، مکاریاں، چال بازیاں کسی کام نہیں آنے والی جتنا مرضی بدمعاشیہ شور مچا لے مائنس عمران فارمولے بنالے اپنے احتساب سے بچائو کے فارمولے بنالے لیکن بچے گا کوئی نہیں۔