1. ہوم/
  2. نظم/
  3. شاہد کمال/
  4. خود کلامی

خود کلامی

ہمارے شاعر خونین ںوا

اے ہمارے سوز و ساز و ہمنوا

مجھے اس حالت میں دیکھ کر

تمہاری روح فشار آگہی کے عذاب میں مبتلا ہوگی

تم مجھے یوں دیکھ کر غمگین کیوں ہو

تمہاری دجلہ چشم میں یہ طغیانی کس لیے ہے

تمہاری پلکیں آنسووں سے خم ہو

ہمارے شاعر خونین نَوا

تو حوصلہ رکھ

اور ہماری طرف سے

ہماری قوم کو یہ پیغام سنا دو

اے کلمہ توحید کے پرچم برداروں

اے شمع رسالت کے پرستاروں

اے ناموس محمد کے جانثاروں

قیصر و کسری کی حکومت کے جاہ و جلال کو

خاک میں ملانے والوں

اے ایران و روم کے فاتحین کی میراث کھانے والوں

اب تمہارے اسلام کو کوئی خطرہ نہیں

اس لیے کہ تم نے

اسلام کے مستقبل کے پیروں میں زنجیر ڈال دی ہے

اب تم ایک سچے مسلمان بن چکے ہو

اس لیے کہ تم نے انسانیت کی شہ رگ کو

اپنی جہالت کے سفاک خنجروں سے کاٹ دی یے

اور انسانیت کے بریدہ سر کو

اپنی اپنی انا کے نیزوں پر بلند کرچکے ہو