اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگےفرحت عباس شاہ26 اگست 2024غزل01882اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو اک ہجوم میں تھا جو گر پڑا تو سبھی راستہ بدلنے لگے نہ مامزید »
دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کیفرحت عباس شاہ24 اگست 2024غزل0144دیکھ لو ٹوٹ بکھرتی ہوئی عظمت اِن کی ہم نے چپ چاپ سہی روح پہ نفرت جِن کی بند ہوتے ہوئے دروازوں پہ جا کُھلتی ہے ناگہانی میں گزاری ہوئی عُجلت سِن کی امن کے قصے سمزید »
کھونے نہیں دیا ہے جسے مِل نہیں رہافرحت عباس شاہ17 اگست 2024غزل0194کھونے نہیں دیا ہے جسے مِل نہیں رہا گہرا نہیں ہے زخم مگر سِل نہیں رہا ایسا نہیں کہ حُسن مجھے کھینچتا نہیں ایسا نہیں کہ سینے میں اب دل نہیں رہا اس نے کہا دکھائیمزید »
دُعا گرفت میں ہے بد دُعا گرفت میں ہےفرحت عباس شاہ10 جولائی 2024غزل0301دُعا گرفت میں ہے بد دُعا گرفت میں ہے کوئی تو بولو کہ خلقِ خدا گرفت میں ہے بجائے گھٹنے کے بڑھنے لگا ہے استحصال اناج پہلے سے تھا، اب ہوا گرفت میں ہے سمجھ کے خودمزید »