پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابشاہد کمال02 جنوری 2017غزل0871پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابسجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینہ خواب خزاں کی فصل میں جو رزقِ وحشتِ شب تھالٹا رہا ہوں سرِ شب وہی خزینہ خواب مسافرانِ شبِ غم تمہمزید »
کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےشاہد کمال26 دسمبر 2016غزل0936کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےاپنے ہونٹوں کو مرے زخم کے اوپر رکھ دے اتنی وحشت ہے کہ سینے میں الجھتا ہے یہ دلاے شب غم تو مرے سینے پہ، پتھر رکھ دے سوچتا کیمزید »