شاہد کمال16 جنوری 2017غزل0806
جو اِن دنوں مری باتوں کا ڈھنگ ہے پیارےسب اس میں تری محبت کا رنگ ہے پیارے
میں اپنے دل کی ہر اک بات تجھ سے کہہ دیتامری زباں پہ کوئی حرفِ سنگ ہے پیارے
سب آرزوؤ
مزید »شاہد کمال13 جنوری 2017غزل0867
اپنی تنہائی کا سامان اُٹھا لائے ہیں آج ہم میرؔ کا دیوان اُٹھا لائے ہیں
اِن دنوں اپنی بھی وحشت کا عجب عالم ہےگھر میں ہم دشت و بیابان اُٹھا لائے ہیں
وسعت حلقہ
مزید »فاخرہ بتول11 جنوری 2017غزل0932
تم کو پایا نہیں مگر پھر بھی اب تمنا نہیں مگر پھر بھی
دل کا نقصان ہو بھی سکتا ہے زخم گہرا نہیں مگر پھر بھی
وہ بھی آئے کبھی منائے مجھے یہ تقاضا نہیں مگر پھر بھی
مزید »شاہد کمال10 جنوری 2017غزل0830
بہ حرف صورتِ انکار توڑ دی میں نےدلوں کے بیچ کی دیوار توڑ دی میں نے
صدائے نالۂ بے اختیار سے اپنےترے سکوت کی رفتار توڑ دی میں نے
اس عاجزی سے کیا اُس نے میرے سَ
مزید »فاخرہ بتول09 جنوری 2017غزل0838
موم کے خواب کو تکیے پہ پگھلتے دیکھا سالِ نو میں نے تری یاد میں جلتے دیکھا
لوگ جاگے تھے نیا سال منانے کے لیے میں نے پلکوں پہ چراغوں کو مچلتے دیکھا
اُس نے بس ات
مزید »فاخرہ بتول08 جنوری 2017غزل01033
عشق کرنے کے لیے میں نے سمندر دیکھا پھر نیا خواب نئے خواب کے اندر دیکھا
ورنہ آنکھوں میں دھواں، دل میں کسک رہ جاتی اُس نے اچھا ہی کیا مجھکو پلٹ کر دیکھا
خود میں
مزید »شاہد کمال07 جنوری 2017غزل0845
شکستہ جسم دریدہ جبین کی جانبکبھی تو دیکھ مرے ہم نشین کی جانب
میں اپنا زخم دکھاوں تجھے کہ میں دیکھوں لہو میں ڈوبی ہوئی آستین کی جانب
ان آسمان مزاجوں سے ہے بلا
مزید »شاہد کمال03 جنوری 2017غزل01002
آنکھیں بھی زلف بھی لب و رخسار مست ہیں سب ساکنانِ کوچۂ دلدار مست ہیں
گل کیا قفس کے سب در و دیوار مست ہیں وہ موجِ رنگ ہے کہ گرفتار مست ہیں
سہمے ہوئے ہیں لوگ ا
مزید »شاہد کمال02 جنوری 2017غزل0862
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینہ خوابسجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینہ خواب
خزاں کی فصل میں جو رزقِ وحشتِ شب تھالٹا رہا ہوں سرِ شب وہی خزینہ خواب
مسافرانِ شبِ غم تمہ
مزید »شاہد کمال26 دسمبر 2016غزل0926
کوزہ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دےاپنے ہونٹوں کو مرے زخم کے اوپر رکھ دے
اتنی وحشت ہے کہ سینے میں الجھتا ہے یہ دلاے شب غم تو مرے سینے پہ، پتھر رکھ دے
سوچتا کی
مزید »