شاہد کمال15 مئی 2017غزل0562
وہ جو کہتا ہے وہ نہیں کہتاایسا ہوتا ہے کیا نہیں ہوتا
آج خود مجھ کو مجھ سے ملنا ہےآج میں تجھ سے مل نہیں سکتا
پہلے آباد تھے یہ ویرانےاب یہاں پر کوئی نہیں رہت
مزید »شاہد کمال05 مئی 2017غزل0535
وہ عجب شخص کہ جو جامۂ صد چاک میں تھاخاک ہوکر بھی وہی عرصۂ افلاک میں تھا
شدتِ آتش وحشت سے دھواں اُٹھا ہےکچھ لہو دل کا بھی شاید رگِ خاشاک میں تھا
اپنے ہاتھوں
مزید »شاہد کمال28 اپریل 2017غزل0586
کوچۂ رنگ و بُو میں رہتے ہیں ہم سخن لکھنؤ میں رہتے ہیں
منزلِ آب و گِل ہے شہر اپناقصرِ ذوقِ نمو میں رہتے ہیں
صورتِ خواب اُن کی آنکھوں میں دلنشیں آرزو میں ر
مزید »شاہد کمال24 اپریل 2017غزل0729
ذرّے سے دشت، دشت سے صحرا کیا گیایوں میری وحشتوں کو سراپا کیا گیا
میرے لہو سے تشنہ لبی کی گئی کشیدپھر میری کشت خاک کو دریا کیا گیا
مسند نشین محفل یارانِ یار تھ
مزید »شاہد کمال13 اپریل 2017کالمز0679
پوری دنیا کے سیاسی کینویس پر ہر لمحہ بدلتے ہوئے منظر نامہ پر نگاہ ڈالیں تو ایک عجیب نفسیاتی کشمکش اور ایک جدلیاتی کیفیت اپنی پوری توانائی کے ساتھ دھیرے دھیرے ای
مزید »شاہد کمال10 اپریل 2017قصیدہ01321
سوچتے کیا ہو تم ایسا نہیں ہونے دیتاعشق حیدر کبھی رسوا نہیں ہونے دیتامیری شہ رگ میں لہو بن کے سفر کرتا ہےمیری تنہائی کو صحرا نہیں ہونے دیتاہر قدم سینہ سپر رہتی ہ
مزید »شاہد کمال02 اپریل 2017غزل0600
اے ذوق عرض ہنر حرفِ اعتدلال میں رکھمیں اک جواب ہوں، مجھے کو مرے سوال میں رکھ
نقوش خاک بدن کو تو منتشر کردےمرے وجود کو پھر میرے خط و خال میں رکھ
پھر اُس کے بعد
مزید »شاہد کمال28 مارچ 2017کالمز01634
شاہدؔکماللکھنؤ انڈیااردو ادب مختلف تہذیب و ثقافت اور الگ الگ مذاہب و مسالک کی تہذیب مراسم سے استوار ایک ایسی زبان ہے۔ جس میں ہر طرح کی رنگ کی آمیزش پائی جاتی
مزید »شاہد کمال18 مارچ 2017غزل0592
غبار زخم فضا میں اچھال آے ہیں ہوا کے پاوں میں زنجیر ڈال آے ہیں
بڑا غرور تھا دنیا کوخود پہ سو اس کوہم اک فقیر کے کاسہ میں ڈال آے ہیں
سمندروں پہ ابھی تک سکوت طا
مزید »شاہد کمال07 مارچ 2017غزل0567
درختوں کے بدن کا سبز گہنا چھین لیتی ہےہَوائے زرد سب منظر سہانا چھین لیتی ہے
تری بخشش کی اس رُت میں بھی کوئی جبر ہے شاملہنسی پھولوں کی کلیوں سے چہکنا چھین لیتی
مزید »