کھلی تھی آنکھ کتنی بار بے داری سے پہلے بھیسعدیہ بشیر01 نومبر 2023غزل8523کھلی تھی آنکھ کتنی بار بے داری سے پہلے بھیرہی تھی گفتگو خود سے گرانباری سے پہلے بھی میں جتنا بھی نبھائے جا رہی ہوں مصلحت ہے یہتعلق واجبی سا تھا رواداری سے پہلےمزید »
بوقتِ شام اجڑ کر پکارنا ہوں گیسید علی قاسم29 اکتوبر 2023غزل1952بوقتِ شام اجڑ کر پکارنا ہوں گیتمہاری یادیں، شبیں جب گزارنا ہوں گی یہ ایک زخمی جنازہ ہے میرے کندھوں پربتاؤ آنکھیں کہاں پر اتارنا ہوں گی میں دوستوں پہ جو اکثر بمزید »
حیرت زدہ ہیں کرچیاں اشکوں میں ڈھال کےسعدیہ بشیر17 اکتوبر 2023غزل1375حیرت زدہ ہیں کرچیاں اشکوں میں ڈھال کےتھکنے لگے ہیں درد بھی لفظوں میں پال کے بجھتے ہوئے چراغ میں ایسا تھا طنطنہہم سے ملے تھے خواب بھی نظریں سنبھال کے عمرِ رواںمزید »
چاندنی رات میں رم جھم کو گھٹا کہتے ہیںشائستہ مفتی06 اکتوبر 2023غزل25497چاندنی رات میں رم جھم کو گھٹا کہتے ہیں وقت چلتے ہوئے تھم جائے تو کیا کہتے ہیں ہم بھلا تم سے خفا؟ کیسے؟ کہاں ممکن ہے؟ یونہی دشمن نے اڑائی ہے ہوا کہتے ہیں ایک امزید »
جو گزرتی ہے مرے دل پہ وہ اب مت پوچھوشاہد کمال04 اکتوبر 2023غزل8546جو گزرتی ہے مرے دل پہ وہ اب مت پوچھومجھ سے تم میری اداسی کا سبب مت پوچھو چاہنے والا تمہارا ہوں یہی کافی ہے اے مری جان مرا نام و نسب مت پوچھو پھر وہ چہرہ ہے وہمزید »
ڈھونڈ آتے ہیں کوئی لال وگہر پانی میںشائستہ مفتی26 ستمبر 2023غزل12495ڈھونڈ آتے ہیں کوئی لال وگہر پانی میں آزماتے ہیں چلو اپنا ہنر پانی میں دل میں طوفاں سے الجھنے کا سمایا سودا ڈوب جائے نہ کہیں اپنا ہی گھر پانی میں ایک کشتی ہے، مزید »
چلو اک اور نیا آسمان دیکھتے ہیںشاہد کمال24 ستمبر 2023غزل1528چلو اک اور نیا آسمان دیکھتے ہیں اب ان شکستہ پروں کی اڑان دیکھتے ہیں زمیں پکار رہی ہے بچھڑنے والوں کو مسافروں کو پلٹ کر مکان دیکھتے ہیں یہ سرکشی بھی عجب ہے مرےمزید »
ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہوشاہد کمال22 ستمبر 2023غزل1462ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہووہ کون ہے جو میری طرح سے خراب ہو لازم نہیں کہ اُس کا نشانہ خطا کرےممکن نہیں کہ میرا ہدف کامیاب ہو دستِ ہَوس کو بند قبا کھولنےمزید »
یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےشاہد کمال20 ستمبر 2023غزل1577یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےسب ہُنر سیکھ لئے ہم نے زمانے والے اک عجب طُرفہ تماشہ ہے یہ کیفیت دلیاد آتے ہیں بہت یاد نہ آنے والے پھر وہی دن ہے وہ رات ومزید »
چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمشائستہ مفتی18 ستمبر 2023غزل1548چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمکوچ کرچلو صاحب ہے زوال کا موسم کیا تمہیں بتائیں ہم قصہء بتاں جاناں ذہن میں ہراساں ہے اک سوال کا موسم روزوشب کی چکی میں پس کمزید »