تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیںشائستہ مفتی16 ستمبر 2023غزل12342تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیں اور آسماں کی راہ میں دیوار بھی نہیں پھر کیوں تری طلب میں ہے گھائل تمام روحسنسان راستہ ہے یہ پر خار بھی نمزید »
تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیںشائستہ مفتی14 ستمبر 2023غزل12385تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں ذکر اپنا ترے قصے میں بھی مذکور نہیں یاد کیا تجھ کو دلائیں وہ مہکتے ایام!ہو گوارہ مرے احساس کو منظور نہیں تم جو چاہو تو ذرامزید »
کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھاشائستہ مفتی01 ستمبر 2023غزل7367کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھااے چارہ ساز دل سے مرے تو قریب تھا کچھ بھی اثر یہ زہر ہلاہل نہ کر سکاحیران مجھ پہ کتنا ہی میرا طبیب تھا اس بزمِ دوستاں میں کومزید »
تنہا اکیلا گھر تھا وہ جنگل میں زاغ کاشائستہ مفتی29 اگست 2023غزل25548تنہا اکیلا گھر تھا وہ جنگل میں زاغ کااک گیت گونجتا تھا خموشی میں راغ کا سنتے ہیں اسکی نیند تھی، راتیں اداس تھیں اک خواب جل بجھا تھا دھوئیں میں چراغ کا یوں دھیمزید »
اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہشائستہ مفتی04 اگست 2023غزل6504اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہگنجینۂ گوہر ہے یادوں سے بھرا سینہ کیوں آنکھ چراتے ہیں ملتے ہیں جو محفل میں اک وقت میں اپنــــے تھے یہ ہمدمِ دیرینہ بہتا ہوا پامزید »
میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیںشائستہ مفتی26 جولائی 2023غزل1407میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں جو نہ ممکن رہے وہ خواب تو ہیں رنگ بکھرے ہیں چار سو میرےریگ زاروں میں کچھ سراب تو ہیں تیری چاہت کی آرزو نہ سہــــیہم ترے سایۂ عمزید »
ہاتھوں میں دل کے آ گئے قیدی دماغ کےسعدیہ بشیر01 جون 2023غزل6581ہاتھوں میں دل کے آ گئے قیدی دماغ کےتاروں کے رقص میں نہیں منظر صباغ کے قائل نہ کر سکے تھے وہ اجلے فریب سے ہم رنگ گھولتے رہے، داعی وہ داغ کے معذور اس قدر تھے کہمزید »
یا رب تری زمین تو صدموں سے بھر گئیسعدیہ بشیر26 مئی 2023غزل11593یا رب تری زمین تو صدموں سے بھر گئی روشن سے دن میں دشت کی وحشت اتر گئی تعبیر تھی جو عاقل و باصر نہ رہ سکی تدبیر اب کے ایک بھی کب کارگر گئی مفلس کے خواب بھوک میمزید »
کچھ تقاضے لیے، کچھ بہانے لیےسعدیہ بشیر07 اپریل 2023غزل1597کچھ تقاضے لیے، کچھ بہانے لیے دل کی وحشت سوا، چار خانے لیے چاند تارے لیے رات آدھی رہی ایک آنسو گرا، سو فسانے لیے وہ بصارت تو ان کی نظر لے گئی آستاں سے گئے، آسمزید »
بس کر دو اب یہ خواب دکھانے، بڑے بڑےحامد عتیق سرور05 مارچ 2023غزل1483بس کر دو اب یہ خواب دکھانے، بڑے بڑےپہچانتے ہیں، ہم، یہ فسانے، گھڑے گھڑے دھمکا چکے ہو، تیر چلاو جو چل سکےتنگ آچکے ہیں، لوگ، نشانے پڑے پڑے خلقت خدا کی جان سے جامزید »