ہمارے خواب سے بہتر ــ خیال بُنتا ھےفاخرہ بتول31 اکتوبر 2017غزل0719ہمارے خواب سے بہتر ــ خیال بُنتا ھےعجیب شخص ہے پانی سے جال بُنتا ھے وہ لفظ لفظ میں بُنتا ہے معجزوں کا وجودکہانیاں بھی جو دیکھو، کمال بُنتا ھے عدوکے وار سے بچنمزید »
تیری آنکھوں میں جو تصویر پرائی دیکھیفاخرہ بتول12 ستمبر 2017غزل0654تیری آنکھوں میں جو تصویر پرائی دیکھیڈوبتا دل ہی نہیں دیکھا، خُدائی دیکھی کتنا سوچا تھا لکھوں خط میں جو گزری دل پربارہا میں نے وہ تحریر مٹائی، دیکھی شہر والوں مزید »
اللہ رکھی تجھے ہوا کیا ہے اخلاق احمد خان06 ستمبر 2017غزل0811اللہ رکھی تجھے ہوا کیا ہے تیرے اس مرض کی دوا کیا ہے کیوں مجھے کاٹنے کو دوڑتی ہے یہ نہیں بولتی خطا کیا ہے روز ملتی ہیں گُھرکیاں مجھ کو ایسی چاہتمزید »
آئینے میں غبار تھوڑی ھےفاخرہ بتول06 ستمبر 2017غزل0768آئینے میں غبار تھوڑی ھےآنکھ اب اشکبار تھوڑی ھے دیر آنے میں کر رہا ھے وصالھجر سر پر سوار تھوڑی ھے یہ جو ڈوبا تو زندگی ڈوبیعشق ھے کاروبار تھوڑی ھے کون آ ئے گا مزید »
ہوا کی ڈور میں ٹوٹے ہوے تارے پروتی ہےشاہد کمال29 اگست 2017غزل0539ہوا کی ڈور میں ٹوٹے ہوے تارے پروتی ہےیہ تنہائی عجب لڑکی ہے سناٹے میں روتی ہے محبت میں لگا رہتا ہے اندیشہ جدائی کاکسی کے روٹھ جانے سے کمی محسوس ہوتی ہے خموشی کمزید »
جو مری پشت میں پیوست ہے اُس تیر کو دیکھشاہد کمال27 اگست 2017غزل0559جو مری پشت میں پیوست ہے اُس تیر کو دیکھکتنی خوش رنگ نظر آتی ہے تصویر کو دیکھ رقص کرتا ہوا مقتل میں چلا آیا ہوں پاؤں مت دیکھ مرے پاؤں کی زنجیر کو دیکھ کوئیمزید »
ملا دیار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں فاخرہ بتول24 اگست 2017غزل0653ملا دیار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں گلوں سے پیار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں کبھی تو دل کو نصحیت کرے کوئی آ کےکہیں قرار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں مرے بغیر کوئمزید »
سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہےشاہد کمال11 اگست 2017غزل0613سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہےسب ضرورت ہے مگر کوئی ضرورت نہیں ہے تجھ سے دشنام طرازوں کی حمایت کے لئےاب میرے پاس کوئی حرفِ سہولت نہیں ہے روز اک حشر بپا مزید »
خطرے بہت ہیں منزل شام و پگاہ میں اخلاق احمد خان03 اگست 2017غزل0724خطرے بہت ہیں منزل شام و پگاہ میں تنہا چلے تو کون سنبھالے گا راہ میں دیکھی ہے جب سے اس رخ پر نور کی جھلک جچتی نہیں ہے ایک بھی صورت نگاہ میں رکھا مزید »
گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہےشاہد کمال01 اگست 2017غزل0656گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہےہم ایسے لوگ کہاں خوش گمانیوں میں رہے زمین دل کی طنابوں پہ وار کرتے ہیں کچھ ایسے زخم لہو کی روانیوں میں رہے ترے بدن کے دہکمزید »