1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شائستہ مفتی/
  4. جنم جنم کے یہ رشتے دغا نہیں کرتے

جنم جنم کے یہ رشتے دغا نہیں کرتے

جنم جنم کے یہ رشتے دغا نہیں کرتے
تمھارے واسطے یونہی دعا نہیں کرتے

قفس میں رہتے گزاری ہے ایک عمر جناب
بے بال و پر کے پرندے اڑا نہیں کرتے

جو مل سکو تو سرِ شام ساحلوں پہ ملو
ہم ایسے لوگ گھروں پر ملا نہیں کرتے

تمہارے نام پہ اب لوگ چونک جاتے ہیں
دلوں کی بات کسو سے کہا نہیں کرتے

ہر اک قدم پہ کوئی یاد تھام لیتی ہے
ہمیں تو شہر کے رستے رِہا نہیں کرتے

یہ سوتے جاگتے لمحے، یہ چاندنی کا غبار
تمہارے ہجر کے موسم خطا نہیں کرتے