ہاں اے حریمِ ناز، مرے جن نکل گئےحامد عتیق سرور28 اکتوبر 2022غزل15464ہاں اے حریمِ ناز، مرے جن نکل گئے عشووں سے احتراز، مرے جن نکل گئے سر میں جنونِ عشق کا سودا نہیں رہا اٹھتے نہیں ہیں ناز، مرے جن نکل گئے وہ بے وفا تھی چھوڑ کے لنمزید »
ہر لطف پہ اب پیار کا دھوکا نہیں ہوتاحامد عتیق سرور24 اکتوبر 2022غزل30584ہر لطف پہ اب پیار کا دھوکا نہیں ہوتاہم جان گئے عشق میں کیا کیا نہیں ہوتا ہم آہ بھی بھرتے ہیں تو ہو جاتا ہے چالان وہ قتل بھی کرتے ہیں تو پرچا نہیں ہوتا اک ہم کمزید »
رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والےسعود عثمانی23 ستمبر 2022غزل5775رنج کتنا بھی کریں ان کا زمانے والے جانے والے تو نہیں لوٹ کے آنے والے کیسی بے فیض سی رہ جاتی ہے دل کی بستیکیسے چپ چاپ چلے جاتے ہیں جانے والے ایک پل چھین کے انسمزید »
اسی دربار میں سجدہ کریں گےحامد عتیق سرور22 ستمبر 2022غزل13139وہی پر شور، کم ظرفوں سے دونوں خطابت اِس کی، اُس کی ہاو ہو بھی مرے اندر کی سرگوشی بھی چپ ہے مسلسل ہو کا عالم چار سو بھی بہ فضلِ جابراں، جاں پر بنی ہے اذیتِ خاممزید »
ذرا سی دیر تھی بس اک دیا جلانا تھااختر شمار14 اگست 2022غزل19519ذرا سی دیر تھی بس اک دیا جلانا تھا اور اس کے بعد فقط آندھیوں کو آنا تھا میں گھر کو پھونک رہا تھا بڑے یقین کے ساتھ کہ تیری راہ میں پہلا قدم اٹھانا تھا وگرنہ کومزید »
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںشاہد کمال21 جون 2022غزل0512کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیںہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں مداخلت نہیں کرتیمزید »
اس کے نزدیک غم ترک وفا کچھ بھی نہیںاختر شمار27 مئی 2022غزل0573اُس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیںمطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیںاس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں چمزید »
چاند جب اس نے زمیں پر ہے اتارا، ساراسید دلاور عباس19 مئی 2022غزل0631چاند جب اُس نے زمیں پر ہے اتارا، ساراتب فلک کو بھی ہُوا یہ نہ گوارا، سارا وقت کی بھیڑ میں چلتے وہ کہیں کھو ہی گیاتیرے بِن ہوتا نہ تھا جس کا گزارا، سارا تیرا کمزید »
دن ترے ہجر میں رو کر ہی گزارے اکثرسید دلاور عباس10 مئی 2022غزل0507دن ترے ہجر میں رو کر ہی گزارے اکثررات بستر پہ پڑے گنتے تھے تارے اکثر جب کبھی حلقۂ یاراں میں کوئی بات چلےچھیڑ دیتے ہیں ترا ذکر یہ سارے اکثر عمر ساری تو شجر تنمزید »
تم کہاں کے پارسا، معلوم ہےعذرا یاسمین11 اپریل 2022غزل0647تم کہاں کے پارسا، معلوم ہے داعیِ مہرو وفا، معلوم ہے فلسفہ جینے کا، اے دُنیا بتا زندگی کیا، موت کیا، معلوم ہے بیچ دریا میں سفینہ زیست کا کون اس کا نا خُدا، معمزید »