1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شائستہ مفتی/
  4. اے دوست تیرے ہاتھ میں دستار دیکھ کر

اے دوست تیرے ہاتھ میں دستار دیکھ کر

اے دوست تیرے ہاتھ میں دستار دیکھ کر
دل بجھ گیا ہے آج یہ سنسار دیکھ کر

بادل کی طرح تیر رہا ہے تمام شہر
میں تھم گئی ہوں وقت کی رفتار دیکھ کر

اب کیا گلہ کریں کہ مرے ہم سفر تھے آپ
رستہ بدل کے چل دیئے پر خار دیکھ کر

اک چاند آگہی کا مرے گھر اتر گیا
روشن ہوئی نظر ترے افکار دیکھ کر

آئینہء خیال کی محفل سے اٹھ کے آج
خود سامنے کھڑے ہیں وہ اصرار دیکھ کر

گر حوصلہ کریں تو سمندر بھی پار ہوں
طوفان رخ بدلتے ہیں پتوار دیکھ کر

اب کیا سناؤں ان کو، فسانہ طویل ہے
عجلت میں چل دیئے ہیں جو سرکار دیکھ کر