1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد نسیم رنحوریار/
  4. دجال کا لشکر

دجال کا لشکر

شام، عراق، لیبیا، یمن، فلسطین، افغانستان، پاکستان، کشمیر صومالیا اور برما کی جنگ اور شدت پسندی اور جاری جارحیت کو اینکر جرنلسٹ اور میڈیا کئی ناموں سے اپنے دفاعی تجزیوں میں بیان کرتے ہیں۔ لیکن اصل حقیقت یوں ہے کہ امریکہ افغانستان اور پاکستان میں اسلامی فعال اشخاص کو عوام کے سامنے حالات حاضرہ سے ناعاقبت اندیش کی طرح پیش کرتے ہیں اور یہی علماء اور مجاھدین کو لوگوں کے تصور میں ناقابل یقین لوگ ٹھراتے ہیں اسکے بجائے مغرب زدہ علماء اور امریکہ نواز نظریے کے لوگوں کو فرنٹ پر لاتے ہیں کہ وہ اسلامی اور دینی نشر واشاعت میں تحریفیں کرکے اسلامی تمدن کو تبدیل کرکے ایک محدود مذھب دکھائیں۔

دوسری نمبر پہ امریکہ دنیا سے اسلام اور شریعت سے نمٹنے کیلئے الیکٹرونک میڈیا، ٹیلی ویژن اور دیگر ذرائع میں ان علماء اور سیاسی مبصرین کو ترجیح دیتے ہیں جواسلام کی تفسیر مغربی زبان میں بیان کرسکے۔ تیسرے امریکہ یہودیت اور عیسائیت کو فروغ دینے کی خاطر اسلامی اور عصری نصاب میں بڑی حد تک تبدیلی کی کوشش ہے کہ اسلامی روایات اور نوجوان نسل سے جہادی جذبہ حذف کریں۔ اسی طرح اسرائیلیت کے دفاع کی خاطر وہ اسلامی ممالک میں عدالتی نظام کو بزور ڈالر یا مغرب نواز حکمرانوں کی مدد سے اسلامی اور ملکی قوانین کے بجائے اپنے مغربی طرز چلاتے ہیں۔

امریکہ اور اتحادی ممالک کوشش کرتے ہیں کہ rand corporation کی طرف سے civil democratic islam کی نشر واشاعت کی کتابیں اور علماء منظر عام پر لائے۔ اس منصوبے کی کامیابی کیلئے امریکہ آج کل افغانستان پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں کبھی انصاف دینے کے، کبھی حقوق کی نام پر، کبھی صحت اور کبھی تعلیم کے نام پر پروگرامز منعقد کرتے ہیں باقاعدہ شمولیت کرنے والوں کو سند دینے کیساتھ ساتھ ماہانہ رقم دینے کی یقین دہانی بھی دیتے ہیں اور اسی طریقے سے پاکستان اور افغانستان کے عوام اور مخلص علماء کے درمیان دیوار کھڑی کرتے ہیں۔ جیسے افغانستان میں مصرالازھر جوسیکولریزم ادارہ ہے کی تعمیرکی اسی طرح پاکستان بھی اس ناسورسے نہیں بچ سکے گا۔ یہ پوری دنیا پر واضح ہے کہ امریکہ اسرائیل اور بھارت پہلے درپردہ اب بظاہر لشکر دجال کی کارندے ابھی سے ڈھونڈرہے ہیں۔ آپ دیکھیں آج تک کسی کلیساء اور اسکے عبادت کرنے والوں پر مسلمانوں کی طرف سے تجاوز نہیں ہوا لیکن مسلمانوں کے مقدسات اور انکے کیخلاف پروپیگنڈے عالمی سطح پر ایک عام بات ہے۔ تعجب کی بات تویہ ہے کہ ایک طرف امریکہ نے عراق، افغانستان پر زبردستی سے قبضہ کیا ہے تو دوسری طرف اسکی عوام کو زندگی کی سہولیات سے نوازتے ہیں۔ کتنے مسلمان مرد عورتیں اج کفر کی اس نام نہاد انسانی خدمات کرنے کے اداروں میں پھنسے ہوئے ہیں جو نجات نہیں پاسکتے۔ یہ وہ قوم اور کفارہیں جو جانورں کو بھی اپنے مفادات تک رکھتے ہیں۔

آج جدھر بھی امریکہ کی مداخلت ہوئی ہے وہاں کے نوجوانوں اور لڑکیوں کے ضمیر بک چکے ہیں۔ یہ وہ جال ہے جس میں ایک دفعہ پکڑنے سے موت تک نجات پانا مشکل ہے کیونکہ آزادانہ ماحول دینے سے مرد اور عورتوں کی بدکرادریوں کی کئی فلمز ریکارڈ کر رکھا ہے۔ نئی نسل کے اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا اور انداز مجلس کو اسلامی روایات کی روشنی میں مسخ شدہ تصویر پیش کررہا ہے۔ اسلام اور جہاد کے حوالے سے شک وشبہات کی دنیا کو بہت وسیع و عریض بنادیا جو ہر کوئی تاریخ کے باب میں ناقابل فراموش قربانیوں کو مفاد کی جنگ کہتا ہے۔ روشن خیالی کی جڑوں کو یہاں کے لوگوں میں پھیلاکر ہر ایک کو بغیر سند یافتہ مفتی۔ ڈاکٹر اور ذمہ وار بنایا۔ امریکہ بیک وقت کئی اسلامی ممالک میں فالتو جنگی اخراجات تھوڑی برداشت کرتا ہے، اسکے ہرقدم سے دجالی خدمت کی بو محسوس ہورہی ہے۔ اسکے کئی برس جنگ مسلط کرنے سے مسلمانوں کی صرف ملکی معاشی اقتصادی اور معاشرتی نقصان نہیں ہوا بلکہ نوجوان نسل کا فکری، ایمانی اور دینی نقصان بھی ہوا ہے۔ اگر سروے ہوجائے تو یقیناً امریکہ پسند لوگوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔ کیونکہ دجالی لشکر نے ایک ایسی خفیہ چال چلای ہے جسے مسلمان اپنے ہی گھر میں محفوظ نہ رہا۔ یہ سارے اقدامات امریکہ اپنے نئی نسل اور دجالی فتنے کی آسانی کیلئے کررہی ہے۔ جسے مسلمان روزبروز مغلوب اور کافر غالب آرہاہے۔