1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شائستہ مفتی/
  4. تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں

تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں

تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں
ذکر اپنا ترے قصے میں بھی مذکور نہیں

یاد کیا تجھ کو دلائیں وہ مہکتے ایام!
ہو گوارہ مرے احساس کو منظور نہیں

تم جو چاہو تو ذرا دیر میں ڈھا دو دیوار
ہم کوئی غیر نہیں، تم بھی تو مجبور نہیں

سلسلہ خواب کا ملتا ہے تری آنکھوں سے
یہ الگ بات کہ آنکھیں مری مخمور نہیں

میری خاموش ریاضت کو نہ وہ جان سکا
بے صداحرف مرے اشکوں سے معمور نہیں

ایک احساس کا رشتہ ہے، سفر میلوں کا
دور رہ کر جو مرے دل سے کبھی دور نہیں

ان پرندوں نے لگا رکھی ہے کتنی رونق
کوچ کر جائیں گے کچھ روز میں محصور نہیں