1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شائستہ مفتی/
  4. یوں سفر بےنشاں نہیں ہوتے

یوں سفر بےنشاں نہیں ہوتے

یوں سفر بےنشاں نہیں ہوتے
عشق کے کارواں نہیں ہوتے

سلسلے پھر وہیں سے ٹوٹے ہیں
دل جہاں خوش گماں نہیں ہوتے

دیکھ ڈالے ہیں ہم نے کون و مکاں
عکس تیرے کہاں نہیں ہوتے

ضرب کاری ہے ان چٹانوں پر
یونہی جھرنے رواں نہیں ہوتے

اک کلی کھلکھلا کے ہنس دی ہے
رازِ الفت نہاں نہیں ہوتے

خواب کیا دیکھنے سے حاصل ہو
مہرباں آسماں نہیں ہوتے