فاخرہ بتول12 ستمبر 2017غزل0792
تیری آنکھوں میں جو تصویر پرائی دیکھی ڈوبتا دل ہی نہیں دیکھا، خُدائی دیکھی
کتنا سوچا تھا لکھوں خط میں جو گزری دل پر بارہا میں نے وہ تحریر مٹائی، دیکھی
شہر والو
مزید »اخلاق احمد خان06 ستمبر 2017غزل0953
اللہ رکھی تجھے ہوا کیا ہے تیرے اس مرض کی دوا کیا ہے
کیوں مجھے کاٹنے کو دوڑتی ہے یہ نہیں بولتی خطا کیا ہے
روز ملتی ہیں گُھرکیاں مجھ کو ایسی چاہت کا فائدہ کیا ہ
مزید »فاخرہ بتول06 ستمبر 2017غزل0912
آئینے میں غبار تھوڑی ہے آنکھ اب اشکبار تھوڑی ہے
دیر آنے میں کر رہا ہے وصال ھجر سر پر سوار تھوڑی ہے
یہ جو ڈوبا تو زندگی ڈوبی عشق ہے کاروبار تھوڑی ہے
کون آ ئے
مزید »شاہد کمال29 اگست 2017غزل0668
ہوا کی ڈور میں ٹوٹے ہوے تارے پروتی ہےیہ تنہائی عجب لڑکی ہے سناٹے میں روتی ہے
محبت میں لگا رہتا ہے اندیشہ جدائی کاکسی کے روٹھ جانے سے کمی محسوس ہوتی ہے
خموشی ک
مزید »شاہد کمال27 اگست 2017غزل0686
جو مری پشت میں پیوست ہے اُس تیر کو دیکھکتنی خوش رنگ نظر آتی ہے تصویر کو دیکھ
رقص کرتا ہوا مقتل میں چلا آیا ہوں پاؤں مت دیکھ مرے پاؤں کی زنجیر کو دیکھ
کوئی
مزید »فاخرہ بتول24 اگست 2017غزل0792
ملا دیار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں گلوں سے پیار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں
کبھی تو دل کو نصحیت کرے کوئی آ کے کہیں قرار اسے بھی نہیں ہمیں بھی نہیں
مرے بغیر کو
مزید »شاہد کمال11 اگست 2017غزل0733
سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہےسب ضرورت ہے مگر کوئی ضرورت نہیں ہے
تجھ سے دشنام طرازوں کی حمایت کے لئےاب میرے پاس کوئی حرفِ سہولت نہیں ہے
روز اک حشر بپا
مزید »اخلاق احمد خان03 اگست 2017غزل0886
خطرے بہت ہیں منزل شام و پگاہ میں تنہا چلے تو کون سنبھالے گا راہ میں
دیکھی ہے جب سے اس رخ پر نور کی جھلک جچتی نہیں ہے ایک بھی صورت نگاہ میں
رکھا ہے ہم نے کوئے
مزید »شاہد کمال01 اگست 2017غزل0779
گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہےہم ایسے لوگ کہاں خوش گمانیوں میں رہے
زمین دل کی طنابوں پہ وار کرتے ہیں کچھ ایسے زخم لہو کی روانیوں میں رہے
ترے بدن کے دہک
مزید »شاہد کمال21 جولائی 2017غزل0685
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیں ہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں
کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں
مداخلت نہیں کرت
مزید »