شاہد کمال11 اگست 2017غزل0714
سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہےسب ضرورت ہے مگر کوئی ضرورت نہیں ہے
تجھ سے دشنام طرازوں کی حمایت کے لئےاب میرے پاس کوئی حرفِ سہولت نہیں ہے
روز اک حشر بپا
مزید »اخلاق احمد خان03 اگست 2017غزل0854
خطرے بہت ہیں منزل شام و پگاہ میں تنہا چلے تو کون سنبھالے گا راہ میں
دیکھی ہے جب سے اس رخ پر نور کی جھلک جچتی نہیں ہے ایک بھی صورت نگاہ میں
رکھا ہے ہم نے کوئے
مزید »شاہد کمال01 اگست 2017غزل0761
گماں کی زَد میں رہے بدگمانیوں میں رہےہم ایسے لوگ کہاں خوش گمانیوں میں رہے
زمین دل کی طنابوں پہ وار کرتے ہیں کچھ ایسے زخم لہو کی روانیوں میں رہے
ترے بدن کے دہک
مزید »شاہد کمال21 جولائی 2017غزل0666
کبھی خوشی کبھی نفرت سے لڑتے رہتے ہیں ہم اپنی اپنی سہولت سے لڑتے رہتے ہیں
کہاں کسی کو ہے فرصت کسی سے لڑنے کییہاں سب اپنی ضرورت سے لڑتے رہتے ہیں
مداخلت نہیں کرت
مزید »تنزیلہ یوسف07 جولائی 2017غزل0762
گفتگو ان سے جو اپنی اگر ہوجاتی رات اپنی بھی کسی طور گزر ہی جاتی
دل نے اپنے ہی دغا کی ورنہ زخم وہ دیتے کہ روح مفر ہوجاتی
رنجشیں ہی رنجشیں رہیں درمیاں ذات وگرنہ
مزید »شاہد کمال07 جولائی 2017غزل0661
ابتدا سے میں انتہا کا ہوں میں ہوں مغرور اور بَلا کا ہوں
تو بھی ہے ایک چراغ مہلت شبمیں بھی جھونکا کسی ہَوا کا ہوں
پھینک مجھ پر کمند ناز اپنیآج میں ہمسفر صبا ک
مزید »شاہد کمال01 جولائی 2017غزل0607
کرنے لگا ہے آگ کا دریا عبور عشقممکن نہیں ہے جو، وہ کرے گا ضرور عشق
مسند نشین مملکت "حرفِ کن" ہے یہتدوین کررہا ہے نظامِ عصور عشق
میرے لہو میں رقص کناں ہے یہ ک
مزید »صائمہ عروج24 جون 2017غزل0786
اے دل بے تاب! یہ سبزہ زار زندگی تو پر کشش ہے لیکن ہے تو کہاں؟ کیوں غم تیری روش ہے؟
برستی بارش میں بھیگ کر احساس درد نکھر گیا ہے یا تصور میں ترے غرقاب محبت مرتع
مزید »شاہد کمال20 جون 2017غزل0613
فکرِ ایجاد میں ہوں کھول نیا در کوئیکنجِ گل بھیج مری شاخِ ہنر پر کوئی
رنگ کچھ اور نچوڑیں گے لہو سے اپنےپھر تراشیں گے ہم اک اور نیا پیکر کوئی
کیا ہوا اب کہ سفر
مزید »صائمہ عروج15 جون 2017غزل0810
دل نے دیکھے ہیں ارادے زیست کے موت بھی اب زندوں میں کہاں آتی ہے
بےبسی ایسی کہ وحشت کا ہے جنگل دشت میں پیاس کو آنسو کی زباں آتی ہے
شکست آرزو ہے اک درد بے خود دا
مزید »