1. ہوم
  2. غزل
  3. صفحہ 19

وہ جو کہتا ہے وہ نہیں کہتا

شاہد کمال

وہ جو کہتا ہے وہ نہیں کہتاایسا ہوتا ہے کیا نہیں ہوتا آج خود مجھ کو مجھ سے ملنا ہےآج میں تجھ سے مل نہیں سکتا پہلے آباد تھے یہ ویرانےاب یہاں پر کوئی نہیں رہت

مزید »

سر مایہ دار لوٹیرے ہیں

سید جعفر شاہ

کچھ ایسے وردی والے ہیں جو ہم پر رعب جماتے ہیں کچھ مذہب کے رکھوالے ہیں جو نا حق خون بہاتے ہیں ہر محنت کش نے ہاتھوں میں اب تھامے سرخ پیھرے ہیں ہاں جاہل لوگ حکومت

مزید »

لوگ کہتے رہے ستارہ تھا

فاخرہ بتول

لوگ کہتے رہے ستارہ تھا آسمانوں میں وہ اشارہ تھا میں نے دونوں کو ہی بُھلا ڈالا کچھ محبت تھی کچھ خسارہ تھا وصل اک خواب، آخری ہچکی عشق ہجرت کا استعارہ تھا تم نے

مزید »

اب تو ڈر لگتا ہے

ڈاکٹر ابرار ماجد

کچھ بھی کہنے سے اپنا گھر بھی دشمن کا گھر لگتا ہے چاہا تو بہت نہ کھولوں لب اپنے پر منافقت اب یہ صبر لگتا ہے قاضی، ملاں، محافظ ہو یا کوئی صحافی ہر کسی کی باتوں

مزید »

ہجر میں دردناک وحشت تھی

کرن رباب نقوی

ہجر میں دردناک وحشت تھی ایک اِک پَل مِرا قیامت تھی رُوح تک آبلے اُتر آئے اُس کے لہجے میں وہ تمازّت تھی جسم باقی تھا، دِل فگار ہوا جان جاتی تھی، ایسی حالت تھ

مزید »