ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہوشاہد کمال22 ستمبر 2023غزل1536ہونا اگر یہی ہے تو پھر بے حساب ہووہ کون ہے جو میری طرح سے خراب ہو لازم نہیں کہ اُس کا نشانہ خطا کرےممکن نہیں کہ میرا ہدف کامیاب ہو دستِ ہَوس کو بند قبا کھولنےمزید »
یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےشاہد کمال20 ستمبر 2023غزل1647یہ جو کرتے ہیں سخن دل کو دُکھانے والےسب ہُنر سیکھ لئے ہم نے زمانے والے اک عجب طُرفہ تماشہ ہے یہ کیفیت دلیاد آتے ہیں بہت یاد نہ آنے والے پھر وہی دن ہے وہ رات ومزید »
چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمشائستہ مفتی18 ستمبر 2023غزل1666چھا گیا ہے بستی پر پھر ملال کا موسمکوچ کرچلو صاحب ہے زوال کا موسم کیا تمہیں بتائیں ہم قصہء بتاں جاناں ذہن میں ہراساں ہے اک سوال کا موسم روزوشب کی چکی میں پس کمزید »
تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیںشائستہ مفتی16 ستمبر 2023غزل12422تیری عطا کے راستے دشوار بھی نہیں اور آسماں کی راہ میں دیوار بھی نہیں پھر کیوں تری طلب میں ہے گھائل تمام روحسنسان راستہ ہے یہ پر خار بھی نمزید »
تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیںشائستہ مفتی14 ستمبر 2023غزل12512تھی کبھی تم سے ملاقات جو مشہور نہیں ذکر اپنا ترے قصے میں بھی مذکور نہیں یاد کیا تجھ کو دلائیں وہ مہکتے ایام!ہو گوارہ مرے احساس کو منظور نہیں تم جو چاہو تو ذرامزید »
کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھاشائستہ مفتی01 ستمبر 2023غزل7463کس سے کہیں یہ حال جو اپنا عجیب تھااے چارہ ساز دل سے مرے تو قریب تھا کچھ بھی اثر یہ زہر ہلاہل نہ کر سکاحیران مجھ پہ کتنا ہی میرا طبیب تھا اس بزمِ دوستاں میں کومزید »
تنہا اکیلا گھر تھا وہ جنگل میں زاغ کاشائستہ مفتی29 اگست 2023غزل25696تنہا اکیلا گھر تھا وہ جنگل میں زاغ کااک گیت گونجتا تھا خموشی میں راغ کا سنتے ہیں اسکی نیند تھی، راتیں اداس تھیں اک خواب جل بجھا تھا دھوئیں میں چراغ کا یوں دھیمزید »
اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہشائستہ مفتی04 اگست 2023غزل6637اک قصۂ پارینہ دھندلا سا ہے آئینہگنجینۂ گوہر ہے یادوں سے بھرا سینہ کیوں آنکھ چراتے ہیں ملتے ہیں جو محفل میں اک وقت میں اپنــــے تھے یہ ہمدمِ دیرینہ بہتا ہوا پامزید »
میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیںشائستہ مفتی26 جولائی 2023غزل24520میرے ہاتھوں میں کچھ گلاب تو ہیں جو نہ ممکن رہے وہ خواب تو ہیں رنگ بکھرے ہیں چار سو میرےریگ زاروں میں کچھ سراب تو ہیں تیری چاہت کی آرزو نہ سہــــیہم ترے سایۂ عمزید »
ہاتھوں میں دل کے آ گئے قیدی دماغ کےسعدیہ بشیر01 جون 2023غزل6670ہاتھوں میں دل کے آ گئے قیدی دماغ کےتاروں کے رقص میں نہیں منظر صباغ کے قائل نہ کر سکے تھے وہ اجلے فریب سے ہم رنگ گھولتے رہے، داعی وہ داغ کے معذور اس قدر تھے کہمزید »